بلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے کوئٹہ میں نگراں حکومت اورضلعی انتظامیہ کی جانب سے صحافیوں اور میڈیا کو ایک سیاسی جماعت کے جلسے کی کوریج سے روکنے اور میڈیا کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے چلانے کی کوشش کی پر زور الفاظ میں مذمت کی ہے اور اس اقدام کو آزادی صحافت پر قدغن قرار دیا ہے۔
بی یو جے کے جاری کردہ بیان میں ڈپٹی کمشنر کوئٹہ اور محکمہ تعلقات عامہ بلوچستان کی جانب سے صحافیوں اور میڈیا دفاتر کو بارہا فون کرکے ایک سیاسی جماعت کی سرگرمیوں کی کوریج سے روکنے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے جلسے کی کوریج کیلئے جانے والی میڈیا ٹیموں کو پولیس نے جلسے گاہ کے باہر یہ کہہ کر روکا کہ ڈپٹی کمشنر نے کوریج سے منع کیا ہے۔ جب ڈپٹی کمشنر اور بی این پی مینگل کے رہنمائوں کے درمیان مذاکرات ہوئے تو فون کرکے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ اب میڈیا ٹیمیں کوریج کرسکتی ہیں۔
بی یو جے نے میڈیا کو ریموٹ کنٹرول سے چلانے کی کوشش کو آزادی صحافت پر قدغن لگانے کے مترادف قرار دیا ہے۔ اس طرح کے اقدامات تو آمرانہ دور حکومتوں میں بھی نہیں ہوا کرتے تھے جو نگراں حکومت میں ہورہے ہیں۔ نگراں حکومت شفاف انتخابات اور آزادانہ ماحول کی دعویدار ہے اس طرح میڈیا یا صحافیوں پر پابندیاں لگانا کسی بھی طرح سے جمہوری معاشرے میں قابل قبول نہیں اور حکومت کی جانب سے شفاف انتخابات کے دعووں پر سوالیہ نشان ہے۔
چند روز قبل بھی پریس کلب میں پریس کانفرنسز پر ڈپٹی کمشنر کی جانب سے پابندیاں لگانے کی کوشش کی گئی تھی اس حوالے سے نگراں وزیراعلی بلوچستان کے نوٹس میں یہ بات لائی جاچکی ہے لیکن اس کے باوجود یہ سلسلہ نہ رک سکا بی یو جے سمجھتی ہے کہ اس طرح کے اقدامات نگراں حکومتوں کی بدنامی کا باعث بنیں گے۔
بی یو جے قیادت نے مطالبہ کیا ہے کہ نگراں حکومت ڈپٹی کمشنر کے اس رویے کا سختی سے نوٹس لے اور میڈیا کی آزادی کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کرے۔ اور صحافیوں کو ان کی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں سے نہ روکا جائے۔ اگر یہ سلسلہ نہیں روکا گیا تو بصورے دیگر صحافتی تنظیمیں سخت لائحہ عمل اپنانے سے گریز نہیں کریں گی۔