اخترمینگل کا لانگ مارچ بعد30 اکتوبر کو اسلام آباد میں دھرنے کا اعلان

0
119

بی این پی مینگل کی وڈھ سے ہزاروں گاڑیوں پر مشتمل لانگ مارچ کوئٹہ پہنچنے کے بعد ایو ب ا سٹیڈیم میں عظیم الشان جلسہ عام کا اہتمام کیا گیا۔

جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے بی این پی مینگل کے سربراہ وسابق وزیر اعلیٰ بلوچستان اختر مینگل نے30 اکتوبر کو اسلام آباد میں دھرنے کاا علان کیا ہے ۔

اختر مینگل کا کہنا تھا کہ میں شیخ رشید نہیں ہوں مجھے مارنا ہے تو واہ فیکٹری کے بارود سے مارو قبائلیت ومذہب کے نام پر نہ ماروکیونکہ وڈھ کا معاملہ قبائلی نہیں بلکہ سیاسی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کا ہر ذی شعور جانتا ہے کہ ڈیتھ سکواڈزوڈھ میں کس مقصد کی تکمیل چاہتے ہیں آج کا لانگ مارچ ڈیتھ سکواڈ کے خلاف نفرت کا اظہار ہے ہمیں مجبور نہ کرو کہ ہم بھی وہ نعرے لگائے جو آپ کو پسند نہیں وڈھ میں کوئی قبائلی جھگڑہ نہیں ہے۔اور نہ ہی میری ذات کا کوئی جھگڑہ ہے بلکہ وڈھ کے یتیموں بیواوں کی جنگ ہے جو مختلف اوقات میں ڈیتھ سکواڈ کے نشانہ بنے ،حمود الرحمان کمیشن سے سبق حاصل نہیں کیا میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا لاپتہ افراد کہ حوالے سے کمیشن کی رپورٹ کہاں ہے ہمارے وکلا کو شہید کرنے والوں کیلئے بننے والی کمیشن کی رپورٹ کیوں ہمارے حوالے نہیں کی جارہی جب تک بی این پی کا ایک کارکن بھی زندہ ہے وڈھ میں ڈیتھ سکواڈ کے خلاف ہماری جنگ جاری رہے گی ہمیں اگر مارنا ہے تو مذہبی جنونیت کے بجائے خود آکر مارے۔

اختر مینگل نے کہا کہ ہم مرنے کیلئے تیار ہیں تو تک میں سینکڑوں افراد کے اجتماعی قبر کا آج تک رپورٹ کیو منظر عام پر نہیں آ یا اگر ہمارے مطالبات حل نہیں کیے تو ہم اسلام آباد میں تمام پارلیمینٹیرین کے ہمراہ 30اکتوبر کو دھرنا دیں گے ۔

سردار اختر مینگل نے کہاکہ ہمارے لانگ مارچ کو جگہ جگہ روکنے کی کوشش کی گئی میں تمام کارکنوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے وڈھ سے کوئٹہ تک لانگ مارچ کیا ہمارے لانگ مارچ کو صوبے بھر میں پیار محبت ملا کیونکہ ہم ناانصافیوں اور محرومیوں کے خلاف نکلے تھے ہم نفرت کی بجائے محبت کی دعوت دیتے ہیںتاہم ریاست اپنے اثاثوں کو بچانے کیلئے ہمارے لانگ مارچ کو ناکام بنانے کی دن بھر کوشش کرتے رہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے حکمران بنگلہ دیش کی جدائی بھول گئے انہوں نے کہا کہ ہم نے پریس کانفرنسوں کے ذریعے موجودہ نگران وفاقی وصوبائی حکومتوں کو خبردار کیا تھا لیکن انہوں نے ہماری بات سننے کے بجائے دفعہ 144لگاکر ہمارے راستے کو روکنے کی کوشش کی دہشتگرد اداروں کے نرسریوں میں پرورش پارہے ہیں ہمیں کہا گیا کہ دھمکیاں ملی ہے لانگ مارچ نہ کریں لیکن ہم نے وڈھ کے یتیموں بیواوں کی جو تحریک شروع کی ہے اسے پایہ تکمیل تک پہنچاکر ہی دم لیں گے بلوچستان لاوارث ہے لیکن بی این پی اپنے لوگوں کو تنہا نہیں چھوڑے گی تاہم نالے پار والے یا اس پار والے اگر مجھے مارنا چاہتے ہیںتو ماردے میں مرنے کیلئے تیا ر ہوں تاہم مذہبی رنگ دے کر میں مرنا نہیں چاہتا ہوں اب تک اللہ نے مجھے بچا یا ہے اور آئندہ بھی بچائے گا حکومت میں 2002کے میرے کیسز کھولے ہیں میں شیخ رشید کی طرح لاپتہ نہیںہونا چاہتا ملتان نیشنل پارک سے ملنے والے لاشوں کی کمیشن کی رپورٹ کیوں سامنے نہیں آئی کیونکہ وہ لاوارث بلوچ تھے اگر ہمارے کسی بھی کارکن کو نقصان پہنچا تو اس کے ذمہ دار نگران وفاقی اور صوبائی حکومت ہوگی جو دہشتگردوں کی پشت پنائی کررہے ہیں ہمارا ہاتھ ہوگا ان کی گریبان ہوگی جنرل مشرف سے لیکر جتنے بھی آمر آئے ہیں۔

بی این پی سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم نے ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اب بھی کریں گے نگران وزیر اطلاعات بلوچستان بتائے اگر میں نے دفعہ 144کی خلاف ورزی کی ہے بتائے میں کس تھانے میں گرفتاری دینے آجائوں تاکہ آپ کا پیٹرول ضائع نہ ہو ملک میں وفاقی اور بلوچستان حکومت نگران حکومت نہیں ہے بلکہ انڈر ٹیکر حکومت ہے یہ نگران حکومت دہشتگردوں کے سہولت کارہے یہاں صاف وشفاف الیکشن نہیں ہوسکتے ہا خون خار الیکشن ہوگا میرے سانحہ مستونگ میں نوجوان اور بچے شہید ہوئے آج تک کوئی کمیٹی بنی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وڈھ کے معاملے پر ایپکس کمیٹی کا اجلاس بلوچستان میں ہوا اس میں وڈھ سمیت بلوچستان کے وسائل زیر غور لائے کیونکہ ان کو بلوچستان کے وسائل سے پیار ہے بلوچستان نیشنل پارٹی نے 5سال دور میں چاہیے اتحادی ہو چاہیے اپوزیشن ہو ہم نے بلوچستان میں ظلم زیادتی کے خلاف ڈٹ کے کھڑے رہنے کی پاداش میں بلوچستان نیشنل پارٹی کو اس کی سزا دی جارہی ہے کیو دوسری پارٹیوں کو سزا نہیں دی جارہی وہ سیاسی پارٹیاں جو اپنے کو قوم پرست کہتے ہیں۔ان کے سامنے بلوچستان کے عوام کا خون کی قیمت پانی کے برابر ہے ان کا خیال ہے کہ ہم چند سیٹوں کی خاطر بک جائیں گے یہ ان کی خام خیالی ہے ہمیں پر امن بلوچستان اور لاپتہ افراد کی بازیابی چاہیے ہمیں سیٹیں نہیں چاہیے ہم ڈنکے کی چوٹ پر سیٹیں لے کر رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مشرف سے آج تک ہم نے صرف لاشیں اٹھائی ہے جب تک لاپتہ افراد سائل وسائل بلوچستان کے حقوق نہیں ملیں گے اس وقت تک ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here