رواں برس تیونس میں 900 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہوئے، رپورٹ

0
108

تیونس کے کوسٹ گارڈز اس برس کے آغاز سے اب تک اپنے ساحل پر ڈوب کر ہلاک ہونے والے تارکین وطن کی 901 لاشیں نکال چکے ہیں۔ غیر قانونی تارکین وطن اور سیاسی پناہ کی تلاش میں یورپ جانے والوں کے لیے یہ ایک بڑا داخلی دروازہ ہے۔

اطالوی حکومت کا کہنا کہ اس برس 80,000 سے زیادہ ایسے پناہ کے متلاشی تارکین وطن بحیرہ روم کو عبور کر کے اس کے ساحل پر پہنچے ہیں، جن میں سے بیشتر کا تعلق تیونس اور لیبیا سے ہے۔

تیونس کے وزیر داخلہ کامل فقی کا کہنا ہے کہ رواں برس اب تک تیونس کے ساحل پر 900 سے زیادہ تارکین وطن ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس شمال افریقی ملک کو تارکین وطن کی بڑی تعداد کی آمد کا سامنا رہا ہے، جو غربت سے بچنے کے لیے یہاں سے یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔

فقی نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ رواں برس یکم جنوری سے 20 جولائی تک بحیرہ روم میں ہونے والے سمندری واقعات کے حوالے سے اب تک 901 لاشیں برآمد کی جا چکی ہیں۔

نیشنل گارڈ کے ترجمان حسیم الدین جبالی کا کہنا ہے کہ متعدد کارروائیوں میں 34 ہزار سے زائد افراد کو بچایا بھی گیا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ تارکین وطن کو لے جانے والی ایسی بیشتر کشتیاں تیونس کے جنوبی شہر اسفیکس سے روانہ ہوتی ہیں اور اس کا مقصد کسی بھی طرح یورپ تک پہنچنا ہوتا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here