سیاسی عدلیہ کی موجودگی میں صاف و شفاف الیکشن نہیں مانیں گے،بلاول

0
146

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر انتخابات میں ضرورت سے زیادہ سیاسی عدلیہ ہو گی تو پی پی پی وہ صاف و شفاف انتخابات نہیں مانے گی۔

کراچی میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’اب ایک بار پھر انتخابات ہو رہے ہیں تو عدلیہ ضرورت سے زیادہ سیاسی ہو رہی ہے، ہم پیغام دینا چاہتے ہیں اب ہم کسی انتخابات میں نہ اسٹیبلشمنٹ کو اور نہ ہی عدلیہ کو دھاندلی کرنے دیں گے۔‘

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ’اگر ضرورت سے زیادہ سیاسی عدلیہ موجود ہو گی تو پیپلزپارٹی وہ صاف و شفاف انتخابات نہیں مانے گی، اب ہمارے اتحادی پی ڈی ایم نے سپریم کورٹ کے سامنے آئین کے ساتھ اظہار یک جہتی کرتے ہوئے ایک جلسے کا اعلان کیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’ہم سپریم کورٹ کو یاد دلانے جا رہے ہیں کہ ان کا کام آئین پر عمل درآمد کرنا، ان کا کام قانون پر عمل درآمد کرنا، ان کا کام سیاست میں مداخلت کرنا نہیں ہے، جس طرح عمران کو لاڈلا ٹریٹمنٹ دی جارہی ہے یہ آئین کے ساتھ مذاق ہے۔‘

انھوں نے عدلیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’آئین میں کہا لکھا ہے کہ عمران کرپشن کرے تو اس کو پکڑا نہیں جاسکتا ہے، جو ضمانت دی گئی ہے وہ غیر قانونی ہے، آپ قانون توڑتے ہو تو جیل جاتے ہو، جج قانون توڑے تو ہم ان کے ساتھ کیا کریں۔‘

انھوں نے عدلیہ پر سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’جس طرح عمران خان نے کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کا ریلیف دیا گیا تو اگر ہم پانچ اپریل یا 27 دسمبر کو سپریم کورٹ کے کورٹ روم نمبر ایک میں منانے کا اعلان کریں تو آپ کیا کریں گے۔‘

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اس نفرت کی سیاست نے جس طریقے سے پورے معاشرے کو تقسیم کیا ہے، سیاست کو تقسیم کیا ہے، میڈیا اور عدلیہ کو تقسیم کیا ہے لیکن پی پی پی کا وعدہ ہے کہ ہم پہلے بھی چاروں صوبوں کی زنجیر تھے اور آج بھی چاروں صوبوں کی زنجیر ہیں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے کراچی میں صرف ٹریلر دکھایا ہے، جیسے کراچی میں پی ٹی آئی کو خداحافظ کہہ دیا ہے، اسی طرح ہم پورے ملک سے ان سیاسی دہشت گردوں کو فارغ کریں گے۔

کارکنوں کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ آپ نے اپنا قائد ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت دیکھی، اس وقت آپ غصے میں تھے، ناراض اور سراپا احتجاج تھے لیکن کبھی قانون کو ہاتھ میں نہیں لیا اور ہمیشہ پرامن احتجاج کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب جنرل ضیاالحق نے قائد عوام کو تخت دار پر لٹکا دیا تھا تو ہم نے جی ایچ کیو یا کسی کور کمانڈر کے گھر پر حملہ نہیں کیا، ہم نے جناح ہاؤس کو آگ نہیں لگایا تھا، ہم نے ریاست کو نقصان نہیں پہنچایا تھا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ بینظیر بھٹو کو اسی کراچی پر حملہ کیا گیا لیکن ہم نے قانون ہاتھ میں نہیں لیا، صدر آصف علی زرداری کو 12 سال جیل میں بند کیا تب کسی چیف جسٹس نے از خود نوٹس لیتے ہوئے کسی عدالت میں طلب نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جب قائد عوام عدالت میں پیش ہوتے تھے تو کسی نے یہ نہیں کہا تھا کہ ’گڈ ٹو سی یو‘، جب ضیا کے دور میں شہید بینظیر بھٹو جب سکھر جیل میں بند تھیں تو تب ہمارے لیے تو ایسا کوئی چیف جسٹس نہیں تھا۔‘

بلاول بھٹو نے کہا کہ ’صدر زرداری کو کراچی کے سی آئی اے سینٹر میں تشدد کیا گیا، تب چیف جسٹس کہاں تھا، یہ انصاف کہاں تھا، مگر ہم نے تب بھی پرامن احتجاج کیا اور قانون کو اپنے ہاتھ میں نہیں لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ جو سیاسی دہشت گرد ہیں ان کے ساتھ تو کچھ ہوا ہی نہیں، یہ آج تک لاڈلے ہیں، انھوں نے تو اصل اپوزیشن بھی نہیں دیکھا، ابھی تک ہر کونے میں ان کا سہولت کار موجود ہے۔‘

بلاول بھٹو نے کہا ’اب وہ اپنے سر پر بالٹی رکھ کر پھرتا ہے، اپنے آپ کو بہادر لیڈر کہتا ہے مگر اپنی بالٹی ساتھ لیے بغیر گھر سے باہر نہیں نکل سکتا ہے۔‘

وزیرخارجہ نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ ایک رات بھی جیل میں نہیں گزار سکا، کپتان پولیس گیسٹ ہاؤس میں ایک رات بھی برداشت نہیں کرسکا، اس خوف سے کہ جیل میں ایک ہفتہ گزارنا پڑے گا اس نے ملکی ادارے پر حملے کر دیے اور پورے پاکستان کو جلا دیا۔‘

عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’وہ عدالت جاتا ہے اور کہتا ہے جج صاحب مجھے رہا کرو میں ایک دن سے باتھ روم نہیں گیا، یہ کس قسم کا لیڈر ہے، یہ سیاسی دہشت گردی پر اتر آیا ہے۔‘

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here