کراچی یونیورسٹی پر حملہ بی ایل اے و بی ایل ایف کی مشترکہ کارروائی تھی، حکومت سندھ

0
394

پاکستان کے صوبہ سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے بتایا ہے کہ کراچی یونیورسٹی میں خودکش حملے کے ماسٹر مائنڈ کی شناخت ہوگئی ہے جو پڑوسی ملک سے پاکستان میں داخل ہوا تھا۔

کراچی میں ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب اور رینجرز افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ کراچی یونورسٹی دھماکے میں ملوث کالعدم بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے کمانڈر کو گزشتہ روز ہاکس بے سے گرفتار کرلیا گیا ہے جس نے دوران تفتیش انتہائی اہم انکشافات کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گرفتار شخص نے بتایا کہ وہ کراچی میں بی ایل ایف کے سلیپر سیل کا کمانڈر ہے جو اپنی تنظیم کے کمانڈر خلیل بلوچ عرف موسیٰ کے حکم پر مختلف مقامات کی ریکی کرتا تھا، جس میں اہم تنصیبات اور کراچی یونیورسٹی میں کام کرنے والے چینی اساتذہ کی ریکی بھی شامل تھی۔

شرجیل میمن نے کہا کہ گرفتار شخص نے کراچی یونیورسٹی میں خودکش حملہ کرنے والی خاتون کے شوہر ہیبتان بشیر اور زیب نامی شخص سے ملاقاتیں کی اور چینی اساتذہ پر حملے کو کامیاب کروایا۔

انہوں نے کہا کہ جامعہ کراچی دھماکے میں خاتون کے ساتھ ایک اور شخص موجود تھا، دھماکے کے 4 کردار تھے، جنہیں ہم نے شناخت کرلیا ہے۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ گرفتار دشخص نے انکشاف کیا کہ کراچی یونیورسٹی خودکش حملے کا ماسٹر مائنڈ زیب ہے جو کہ پڑوسی ملک سے پاکستان میں داخل ہوا تھا، تفتیش ابتدائی مرحلے میں ہے، اس لیے جس ملک سے ملزم آیا اس ملک کا نام نہیں لینا چاہتا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پڑوسی ممالک دہشت گردوں کی معاونت کر رہے ہوتے ہیں، پاکستان داخل ہونے کے بعد وہ کراچی کی دہلی کالونی میں خودکش حملہ آور خاتون اور اس کے شوہر کے ساتھ رہائش پذیر تھا، حملے کے بعد وہ بی ایل ایف کمانڈر کے حکم پر بلوچستان فرار ہوگیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ان افرادکا آپس میں ٹیلی گرام کے ذریعے رابطہ ہوتا تھا، یہ لوگ بیرون ملک مقیم لوگوں سے بھی رابطے میں ہیں۔

شرجیل میمن نے کہا کہ یہ لوگ کالعدم تنظیموں میں شامل ہوکر بیرون ملک کی مدد سے ہمارے ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں بیرونی سرمایہ کاری نہ آئے، یہ سی پیک جیسے منصوبوں کو متاثر کر کے پاکستان کو سرمایہ کاری کے لیے غیر محفوظ ملک ثابت کرنا چاہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے اور سیکیورٹی ایجنسیوں نے ہمیشہ کی طرح اس کیس میں بھی اہم کامیابی حاصل کرلی ہے اور کراچی یونیورسٹی میں خودکش حملے کا مرکزی کردار گرفتار کرلیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گرفتار شخص نے تفتیش کے دوران یہ انکشاف کیا کہ یہ لوگ ہماری اہم تنصیبات کی ریکی کرتے تھے جو ان کے نشانے پر بھی تھیں، لیکن ہماری ایجنسیوں نے ان لوگوں کو صحیح وقت پر گرفتار کرلیا۔

شرجیل میمن نے مزید کہا کہ گرفتاری گزشتہ روز عمل میں آئی ہے، وزیر اعلیٰ نے تمام اداروں کو شاباش دی ہے، ادارے انعام اور شاباش کے مستحق ہیں۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی مرتضیٰ وہاب نے پریس کانفرنس میں کہا کہ سب سے بڑی کامیابی ہمیں یہ ملی ہے کہ جامعہ کراچی میں ہونے والے خودکش حملے کے مرکزی کرداروں کی ہم نے شناخت کرلی۔

انہوں نے کہا کہ خودکش حملہ آور خاتون شاری بلوچ کے علاوہ ان کے شوہر ڈاکٹر ہیبتان، تیسرا کردار کمانڈر داد بخش ہے جسے کل حراست میں لے لیا گیا اور اس سے تفتیش کے دوران چوتھے کردار زیب کی شناخت بھی ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ گرفتار شخص نے جولائی 2021 میں 2 چینی باشندوں پر حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے، اس طرح دہشت گردوں کا ایک بڑا نیٹ ورک بے نقاب ہوگیا ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ گزشتہ روز انٹیلی جنس آپریشن کے نتیجے میں ہمیں یہ کامیابی حاصل ہوئی ہے، ریمانڈ کے بعد جو مزید تفصیلات سامنے آئیں گی اس سے بھی ہم آپ کو آگاہ کرتے رہیں گے۔

خیال رہے کہ رواں سال 26 اپریل کو کراچی یونیورسٹی میں کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے باہر شاری بلوچ کی فدائی حملے میں 3 چینی باشندوں سمیت 4 افرادہلاک اور دیگر 4 زخمی ہو گئے تھے۔

بعد ازاں بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرلی تھی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here