سری لنکا میں سخت عوامی مظاہروں کے ردعمل پروزیراعظم مستعفی

0
237

سری لنکا میں معاشی بحران کے خلاف ہونے والے بڑے عوامی مظاہروں کے دوران ملک کے وزیراعظم مہندا راجا پکشے نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔

وزیراعظم کا یہ مستعفی ہونے کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دارالحکومت کولمبو میں حکومت کے حامی اور مخالف مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے بعد کرفیو لگا دیا گیا تھا۔

ایک مقامی ہسپتال کے مطابق پرتشدد واقعات میں کم از کم 78 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

سری لنکا میں مہنگائی اور بجلی کی بندش کے خلاف گزشتہ مہینے سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

76 سالہ راجا پکشے کے ترجمان کے مطابق انھوں نے اپنا استعفی صدر گوتابایا راجا پکشے کو بھجوا دیا ہے۔

ملک کے صدر گوتابایا راجا پکشے وزیراعظم مہندا راجا پکشے کے بھائی ہیں۔

سری لنکا کو سنہ 1948 میں برطانیہ سے آزادی کے بعد سے اب تک کے سب سے بڑے معاشی بحران کا سامنا ہے۔ حکومت نے فوری مالی امداد کی درخواست کی ہے۔

اکثر سری لنکن چاہتے ہیں کہ گوٹابایا راجا پکشے بھی اپنا عہدہ چھوڑ دیں۔

گزشتہ ہفتے صدر کی رہائشگاہ کے باہر ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے بعد ملک بھر میں ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کر دیا گیا تھا۔

مظاہرین نے کولمبو میں صدر گوتابایا راج پکشے کی ذاتی رہائش گاہ کے قریب رکاوٹیں کھڑی کر دیں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی۔ جس کے بعد فوج کو تعینات کیا گیا اور بغیر وارنٹ کے مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کا اختیار دے دیا گیا تھا۔

سری لنکا ایک بڑے معاشی بحران سے دوچار ہے جو کہ جزوی طور پر غیر ملکی کرنسی کے ذخائر میں کمی کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔

بحرالہند میں سوا دو کروڑ سے زیادہ آبادی والے اس ملک کو بڑے پیمانے پر بجلی کی لوڈشیڈنگ، ایندھن، ضروری اشیائے خورد و نوش اور ادویات کی کمی کا سامنا ہے جس کے سبب عوام کا حکومت کے خلاف غصہ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔

یاد رہے کہ 28 اپریل کو صدر راج پکشے کے گھر کے باہر احتجاج پرامن طور پر شروع ہوا، لیکن شرکاء کا کہنا تھا کہ پولیس نے آنسو گیس، واٹر کینن فائر کیے اور وہاں موجود لوگوں کو زدوکوب کیا جس کے بعد معاملات پرتشدد ہو گئے۔ اور مظاہرین نے احتجاج کے دوران پولیس پر جوابی پتھراؤ کیا تھا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک اہلکار کے حوالے سے بتایا تھا کہ جھڑپوں کے دوران کم از کم دو درجن پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ دارالحکومت کولمبو میں پانچ ہزار سے زیادہ لوگ سڑکوں پر نکل آئے تھے اور صدر گوتابایا راج پکشے کے گھر کی طرف ریلی نکالی۔

28 اپریل کی رات ہزاروں افراد نے سری لنکا کے صدر راج پکشے کے گھر کی طرف ایک احتجاجی ریلی نکالی اور ملک میں جاری شدید معاشی بحران کے باعث ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ ان مظاہرین میں کئی نامعلوم سوشل میڈیا کارکن بھی شامل تھے۔

مظاہرین نے ٹائروں کو آگ لگا کر دارالحکومت کی مرکزی شاہراہ کو بلاک کر دیا۔ اس دوران احتجاج پرتشدد شکل اختیار کر گیا اور مظاہرین نے فوج کی دو بسوں اور ایک جیپ کو آگ لگا دی اور پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here