خضدار: یوسی کوڈاسک کے 6 پرائمری اسکول کئی سال سے بند

0
388

بلوچستان کے ضلع خضدار کے یونین کونسل کوڈاسک میں 6 پرائمری اسکول کئی سالوں سے بندہیں جہاں تعلیمی سرگرمیاں مکمل طور پر معطل ہیں۔

یونین کونسل کوڈاسک خضدار سے 120 کلو میٹر مغرب کی طرف واقع ہے یہاں کی کل آبادی دس ہزارا سے زیادہ ہے یہاں کے لوگ زندگی کے تمام سہولیات سے محروم ہے۔جن میں تعلیم اول نمبر پر آتا ہے لیکن بد قسمتی سے یہاں کے شرح کم خواندگی نہ ہونے برابر ہے۔

کوڈاسک میں کْل چھ پرائمری اسکول اور ایک ہائی اسکول ہیں جو کہ کئی سالوں سے بندش کا شکار ہیں۔یہاں کے مقامی لوگوں نے بار بار حکام بالا سے اسکولوں کو کھولنے کی اپیل کی لیکن اان کی ایک تک بھی نہیں سنی گئی۔

مقامی لوگوں کے مطابق گورنمنٹ پرائمری اسکول شہول جو کئی سالوں سے بندش کا شکار ہے وہاں کے دو اساتذہ کرام جن کو گورنمنٹ اس لیئے تنخواہ دیتی ہیں تاکہ یہاں کے بچوں کو اچھی تعلیم مہیا کرے۔لیکن اسکے بر عکس وہ ٹیچرز اپنی ذاتی کاروبار میں مصروف ہیں اسکول میں جائے یا نہیں کوئی پوچھنے والا بھی نہیں۔ گورنمنٹ پرائمری اسکول ہیکل کو گورنمنٹ کی طرف سے ابھی تک بلڈنگ مہیا نہیں کیا گیا ہے جنکا صرف ایک ہی استاد ہے جنکو لفظ استاد کا الف تک کا نہیں پتہ جنکو سیاسی طاقت کے ذریعے یہاں کے لوگوں پر مصلّت کیا گیا ہے وہ اپنا ذاتی کاروبار اور زمینداری میں مصروف ہے۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ گورنمنٹ پرائمری اسکول گرلز کونڈی جنکا بلڈنگ 2008 میں تیار کیا گیا ہے وہاں پہ استاد کا شروع دن سے کوئی اتہ پتہ نہیں ہے کودہ کوڑاسک میں ایک ایجوکیشن ویلفیئر سوسائٹی کے نام سے ایک تنظیم کام کر رہی ہے جنکے ذمہ داروں نے اپنی مدد آپ اس اسکول کو کھول دیا اور وہاں کے دو مقامی لوگ اپنی مدد آپ بچوں کو پڑھانے لگے بنا معاوظہ کے لیکن کچھ مہینے بعد وہ بھی غریب لوگ تھے اس مشن کو جاری نہیں رکھ سکے وہ اسکول ابھی تک بند ہے۔

ذرائع بتاتے ہیں کہ کونڈی کوڈاسک کا بڑا گاؤں ہے جس میں کل بچے 400 سے بھی زیادہ ہے جو بے حال بے یارو مدد گار ہے کئی بچوں کے پڑھنے کے عمر بھی گزر گئی ہیں کئی بچے ابھی تک انتظار میں ہیں کہ کوئی آسمانی فرشتہ آئیاور ہماری مدد کرے۔

مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گورنمنٹ پرائمری اسکول منئی جو کئی سال سے ایک گندم کا گودام ہی رہا اور بھی تک گودام ہی ہے وہاں بچوں کو پڑھنے کیلئے صرف ایک ہی کمرہ دیاگیا بے وہاں پہ صرف ایک ہی استاد ہے جو نہ ہونے کے برابر ہے۔منئی کوڈاسک کے بچے کئی سالوں سے علم کے پیاسے ہیں انکو ایسا استاد ہی نہیں ملا جنکا پیاس بجھا سکے۔ گورنمنٹ آئی سکول کوڑاسک جو کہ 2018 سے سکیورٹی فورسز کے قبضے میں ہیں جس میں بچے اب خوف سے اسکول نہیں جاسکتے 2018 سے پہلے وہاں کے طلباؤ طالبات کی تعداد 400 سے ذائد تھے اب خوف کے مارے طلباؤ طالبات کی تعداد میں روز بروز کم ہوتا جارہا ہیں۔ہائی اسکول کوڑاسک کے کئی استاد ابھی تک اسکول کے منہ تک نہیں دیکھے ہیں جو اوّل دن سے غیر حاظر رہے ہیں جن میں سریچن جن کا تعلق خضدار سٹی سے ہے وہ 5 سال تک غیر حاظر رہے ہیں اب وہ وہاں سے خود کو ٹرانسفر کر دیا ہے۔

اہلیان کوڑاسک نے کہا کہ ہم نے بار بار انتظامیہ کو ان مسائل کے بارے میں آگاہ کیا لیکن وہ بھی بے بس نظر آرہے ہیں ہم پھر سے ڈسٹرک ایجوکیشن آفیسر نیازاللہ سمالانی سے اپیل کرتے ہیں کہ خدارا ان بچوں کے حال پر ذرا رحم کرے اور یہاں کے اسکولوں کا دورہ کرکے اسکولوں کو فعال بنانے میں اہم کردار ادا کریں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here