کوئٹہ: بلوچ لاپتہ افراد کا احتجاجی کیمپ 4621 دن سے جاری

0
287

بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں بلوچ جبری لاپتہ افراد اور شہداء کے بھوک ہڑتال کیمپ جاری ہے جسے 4621 دن مکمل ہوگئے۔

ہائی کورٹ بار کے سابقہ صدر ایڈوکیٹ راحب بلیدی بلوچ، اماں اللہ کاکڑ نے کیمپ آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی۔

وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مارچ کے مہینے میں پاکستان فوجی جارحیت نہ صرف جاری ہے بلکہ بلوچستان کے طول و عرض میں پاکستان فوج کی بربریت درندگی میں مزید شدت دیکھنے میں آئی ہے، وقت کے ساتھ ساتھ پاکستانی مظالم میں اس بات کی واضح دلیل ہے کہ وہ بلوچ نسل کشی میں کسی بھی حد تک جانے سے نہیں ہچکچاتے ہوئے ایک جانب بلوچوں سے جینے کا حق پہلے ہی چھین لیا گیا ہے جاری فوجی آپریشن اور مسلسل تشدد سے لوگوں کی زندگی اور اجیرن ہو گئی ہے۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ اجتماعی سزا کا ایسا منظر شاید دنیا میں کہیں کسی نے دیکھا ہو جو اس جدید دور میں بلوچ قوم نے دیکھی ہے، سیاسی پارٹیوں اور تنظیموں کے کارکنوں کو سر تسلیم خم کرانے کے لیے ان کے رشتہ داروں کو ظلم کی بھٹی سے گزارہ جا رہا ہے، تاکہ وہ دباؤ میں آکر ریاست کے سامنے سر جھکا دیں اسی اجتماعی سزا کے سلسلے میں ہزاروں بلوچوں کو پاکستانی فوج زبانوں میں منتقل کرکے تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے تاکہ وہ فوج کے سامنے سرنڈر کرئے یہ ریاست کسی آئین قانون انسانی اقدار کی پابندی اپنے ایک عیب سمجھتا آیا ہے اور دنیا کی خاموشی کی وجہ سے بلوچستان میں اسے ایک استسنی حاصل ہوچکا ہے بلوچ نسل کشی میں اضافہ کے باوجود انسانی حقوق کی تنظیموں بھی اپنا موثر کردار ادا نہیں کر رہے ہیں انہوں نے مزید کہاں کہ ظالم اور مظلوم کی لڑائی میں اہل قلم کو مظلوم کے حق میں ہتھیار نہیں بناتا تو وہ قلم کا سب سے بڑا گنا ہگار ہوگا شدت جنگ ہمیشہ ظالم اور مظلوم کے درمیان لڑی جاتی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here