بلوچ قوم کا پیامبر”استاد اسلم بلوچ” | کینگی سلیمان

0
848

یہ دنیا جہاں ہم رہتے ہیں ہمیں سب پتہ ہوتا ہے کہ اس دنیا میں کیا ہورہا ہے اور کچھ چیزوں سے ہم جانکر بھی خود کو انجان کرتے ہیں جیسے کہ ہمارا وطن ، 74 سال سے ایک بنائی گئی ریاست پاکستان کی قبضے میں ہے  ہمارا پورا قوم یہ جانتا ہے کہ ہم غلام قوم ہیں پھر بھی خود کو انجان کرتے ہیں ہمارے سامنے لوگوں کو مارتے ہیں پھر بھی ہم اندھوں کی طرح اپنا راستہ بدلتے ہیں اس طرح سے خود کو انجان کرتے ہیں کہ ہمیں کچھ پتہ ہی نہیں ہم نے کچھ دیکھا ہی نہیں  ہے۔

ایک رات حضرت ابراہیم کے سپنے میں اللہ آتے ہیں اور اس سے کہتے ہیں کہ میرے عزیز دوست تمہیں میرے بعد جو بھی چیز پسند ہے انہیں میرے لئے قربان کرو اور ابراہیم کہتا ہے کہ مجھے تمارے بعد اپنا بیٹا اسمائیل پیارا ہے اور وہ انہیں اللہ کی نام پر قربان کرنے لے جاتے ہیں اور اسمائیل بھی خوشی سے اپنے بابا کے ساتھ قربان ہونے چلا جاتا ہے وہ یہ ثابت کرتے ہیں کہ اس دنیا میں مزہب اوو دوستی سے بڑھ کر کچھ بھی نہیں ہے۔

اور جب بات وطن قوم کی ہو تو ہمیں بہت سے چراغوں کے نام ملیں گے ان ہی چراغوں میں سے ایک شھید جنرل اسلم بلوچ ہے جس نے حضرت ابراہیم اور اس کے بیٹے اسمائیل کی کہانی پھر سے دہراتے ہیں اور اپنے جگر کی ٹھکڑے اپنے بیٹے ریحان جان کو بارودی گاڑی میں بٹا کر وطن کی دفعہ میں قربان کرتے ہیں ۔

استاد اسلم اور لمہ یاسمین نے یہ بات بلوچ قوم کے ساتھ پورے دنیا کو سمجھایا ہےکہ ہم اپنے قوم اور بقاء کے لئے کچھ بھی کرسکتے ہیں ہم ایک خوش قسمت قوم ہیں کہ ہمیں شھید جنرل اسلم جیسے قائد ملا ہے ۔

شھید استاد اسلم آج جسمانی طور پر ہمارے  ساتھ موجود نہیں ہے لیکن ہر مشکل وقت میں ہمارے ساتھ ہے ، ہمیں راہ دیکھاتا ہے اور مجھے یقین ہے کہ ظلم حد سے بڑھ جائے تو ہر ایک گھر میں لمہ یاسمین اور شھید استاد اسلم جیسے ماں باپ ہوں گے جو اپنے ہی بیٹون کو بارود باند کر خود فنا کرنے بیجھینگے ۔

استاد کبھی مرتے نہیں ہیں وہ ہر وقت نیا روپ لیکر پیدا ہوتے ہیں جنگ لڑتے ہوئے سرمچار کے لئے ہمت اور حوصلہ ہیں ، اس سر زمین کی ہر ایک زرہ گواہ رہیگا کہ اسلم اور شھید ہونے والا ہر ایک بلوچ ان کی وارث ہے وہ انہیں کبھی نہیں بولیں گے ان ہواؤں میں ان کا خون بسا ہے ہر ایک پہاڑ گواہ رہیگا کہ جہان انہون نے اپنے مقدس قدم رکھا ہے۔

***

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here