حب کے زمینداروں نے کھاد سے بھرے 2 ٹرالرزکی اسمگلنگ روک دی

0
371

بلوچستان میں یوریا کھاد کی قلت کے پیش نظر حب کے زمینداروں نے یوریا کھاد سے بھرے دو ٹرالر زکی بیرون ملک اسمگلنگ کی کوشش روک دی اور متعلقہ سرکاری محکموں کو اطلاع کردی۔

پولیس کی جانب سے معاملے میں غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے پرزمیندارسراپا احتجاج بن گئے۔

سراپااحتجاج زمینداروں کے مطابق کھاد پنجاب سے حب لانے کے بعد وڈھ لے جانے کی آڑ میں افغانستان اسمگل کرنے کی کوشش کی جارہی تھی۔

گزشتہ روز ساکران حب کے زمیندار امین مری کو اطلاع ملی کہ یوریا کھاد سے بھرے دو ٹرالرز سے کھاد کی بوریاں ایک بڑے ٹرک میں منتقل کی جارہی ہیں جس پر و ہ اپنے دیگر زمینداراور سماجی وسیاسی علاقائی شخصیات کے ہمراہ حب شہرمیں RCDہائی وے کے کنارے اشوک پمپ پر پہنچ گئے اور کھاد سے بھری گاڑیوں کو روک کر احتجاج کیا اور پولیس انتظامیہ سمیت دیگر متعلقہ اداروں کو اطلاع دی جس پر حب صدر تھانہ پولیس نے انتہائی غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا اور ایک حوالدار کو معاملے کو حل کرنے اور زمینداروں سے مذاکرات کرنے کیلئے بھجوادیا گیا تاہم زمینداروں کے سخت احتجاج کی خبر ملنے پر اسسٹنٹ کمشنر حب موقع پر پہنچے اور سراپا احتجاج زمینداروں کا موقف سنا۔

اس موقع پرمحکمہ زراعت کے افسران بھی موجود تھے زمینداروں کا کہنا تھا کہ مذکورہ گاڑیوں میں لوڈ دو ہزار کے لگ بھگ یوریاکھاد کی بوریاں پنجاب سے حب تک ایک بلٹی پر لائے جانے کے بعد وڈھ لے جانے کی آڑ میں افغانستان اسمگل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے جبکہ اسوقت ضلع لسبیلہ میں یوریا کھاد کی شدید قلت ہے اور فصلوں کو کھاد نہ ملنے کی وجہ سے زمینداروں کو نقصان کا سامنا ہے بلکہ ملک میں اناج کی قلت کے خدشات کو بھی خارج ازامکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔

زمینداروں کے احتجاج اور مطالبے پر حب انتظامیہ اور محکمہ زراعت کے افسران نے انہیں یقین دہانی کرائی کہ کھاد کو سرکاری تحویل میں لیا جارہاہے بعدازاں آج مذکورہ کھاد کی بوریاں حب ساکران کے زمینداروں کو مقرہ سرکاری نرخ کے مطابق فروخت کی جائیں گے۔

اس موقع پر کسٹم انٹیلی جنس کے بعض اہلکار اور آفیسر بھی معاملے میں کود پڑے اور زمینداروں کے احتجاج پر روکی گئی کھاد کو درآمدی مال قرار دیکر کھاد اور گاڑیاں اپنی تحویل میں لینے کی کوشش کی تاہم متعلقہ اداروں اور زمینداروں کی مداخلت پر کسٹم حکام کو مایوس لوٹنا پڑا کھاد کی مبینہ اسمگلنگ پر احتجاج کرنے والے زمینداروں کا کہنا تھا کہ مذکورہ کھاد جو کہ پنجاب سے لائی جارہی تھی گاڑیوں کے عملے کے پاس کسی بھی کھاد بنانے والی کمپنی کی کوئی انوائس نہیں بلکہ صرف گڈز کمپنی کی بلٹی موجود ہے۔

انہوں نبے کہاکہ حب میں یوریا کھاد کے ڈیلرز اور اس کاروبار سے منسلک بااثر منافع خور تاجروں نے کھاد کی قلت کا بھر پور فائدہ اٹھاتے ہوئے ذخیرہ کر رکھی ہے اور زمینداروں کو کھاد کے سرکاری نرخ فی بوری 1750روپے کے بجائے ساڑھے تین ہزار سے4ہزار روپے میں فروخت کی جارہی ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here