آئی ایم ایف کاپاکستان کے اہم ریاستی اداروں کے بروقت آڈٹ کا حکم

0
272

آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ ہونیوالے معاہدے کی تفصیلات جاری کردیں۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان نے ایف اے ٹی پاکستان ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر عمل درآمد مکمل کر لیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے پاکستان اقوام متحدہ کی طرف سے دہشت گرد گروپوں کے رہنماؤں کے خلاف تحقیقات کر کے سزا دلوائے۔ اے پی جی کی طرف سے نشاندہی کے بعد مالیاتی نظام میں خامیوں کو دور کرے۔تعمیراتی شعبے کے لئے مالیاتی اداروں کی طرف سے ایمنسٹی سکیم کو کنٹرول کرے۔بنکوں کی طرف سے قرض جاری کرنے کی شرح کم کی جائے۔

رپورٹ میں مزید کہاگیا ہے کہ موجودہ شرح سے رئیل اسٹیٹ شعبے کو جاری کیا جانے والے قرض سے مالی استحکام کے لئے خدشات ہو سکتے ہیں۔ رواں ماہ کے آخر تک حکام جائداد رہن رکھنے کے لئے سٹیک ہولڈر پر مشتمل ورکنگ گروپ سٹرٹیجی تیار کرے، اسلام آباد نجی شعبے کو قرض جاری کرنے کے لئے ادارہ جاتی خامیاں دور کی جائیں۔ ریاستی ملکیتی اداروں کے لئے قانونی، ریگولیٹری اور پالیسی فریم ورک ترتیب دیا جائے۔جون تک ریاستی ملکیتی اداروں کی ملکیت اور بہتر کمرشل آپریشن پارلیمنٹ سے منظور کروایا جائے۔ریاستی اداروں کی ملکیت پالیسی ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے طے کی جائے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے ریاستی اداروں کی کارکردگی بہتر بنا کر مالی خطرات کم کئے جائیں۔ آہستہ آہستہ معیشت میں حکومت کا عمل دخل کیا جائے۔ ایل این جی پاور پلانٹس اور دو چھوٹے پبلک بنکوں نجکاری کی جائے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے یوٹیلٹی سٹورز سمیت اہم ریاستی اداروں کا بروقت آڈٹ کیا جائے۔ کاروبار شروع کرنے کے لئے قوانین سادہ اور سہل بنائے جائیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے۔ انٹی کرپشن کے اداروں کو موثر بنایا جائے۔ترجیحی بنیادوں پر اثاثہ جات ظاہر کرنے کا نظام قائم کیا جائے۔وزراء سمیت اعلی سرکاری حکام کے اثاثہ جات ظاہر کئے جائیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آزاد ماہرین کی مدد سے پاکستان کے انٹی کرپشن اداروں کی کاکردگی کا جائزہ لیا جائے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کرپشن کے خلاف انٹی منی لانڈرنگ قوانین کا ستعمال کیا جائے۔ پاکستان کے مالی انٹیلی جنس یونٹ کو موثر بنایا جائے۔غیر ملکی سرمایہ اور سرحدوں پر درآمدات برآمدات کا عمل آسان بنایا جائے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پرائز بانڈز کا استعمال کم کیا جائے۔پرائز بانڈز ٹیکس چوری اور غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال ہوتے ہیں۔بیوروکریسی کی نااہلی کاروبار کی راہ میں رکاوٹ کی بڑی وجہ قرار دی گئی ہے۔ آئی ایم ایف کو ریگولیشنز کی بہتات سے کرپشن کے خطرات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ بیوروکریسی کی نااہلی کاروبار،سرمایہ کاری بڑھانے میں بڑی رکاوٹ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کمزور ٹیکس سسٹم ٹیکس ادائیگیوں میں رکاوٹ ہے۔ سرحد پار تجارت،پراپرٹی کی رجسٹریشن میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ کرپشن کے خطرات بڑھانے کا سبب بنتے ہیں۔ ملازمت کے مواقعے اور سرمایہ کاری متاثر ہوتی ہے۔ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ ٹیکس ادائیگی کا عمل آسان بنایا جائے۔ اورکاروباری ماحول بہتر کرنے کیلئے اقدامات کئے جائیں۔ آئی ایم ایف نے قانونی اور ریگولیٹری اصلاحات پر زور دیا ہے۔ کاروبار شروع کرنے کا عمل سہل بنانا جائے۔ آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا ہے غیر ضروری ریگولیشنز ختم کی جائیں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here