بلوچستان میں خونی سال 2021 کا سورج اپنی یادوں کے ساتھ رخصت

0
207

بلوچستان میں بھی سال 2021 اچھی اور بری یادوں کے ساتھ رخصت ہوگیا۔

عوام نے نئی سال سے بہتری کی توقعات وابستہ کرلیں۔

سال 2021بلوچستان میں فوجی آپریشن، جبری گمشدگیوں، مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، مہنگائی، بد امنی،احتجاجی مظاہروں اور حکومت کی تبدیلی کا سال رہا۔

پاکستان بھر میں جاری مہنگائی کی لہر سے بلوچستان کے عوام بھی متاثر ہوئے جبکہ بلوچستان میں فوجی آپریشن، جبری گمشدگیوں، مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے واقعات میں بے حد اضافہ ہوا۔

سال 2021 بلوچستان میں سینکڑوں بلوچوں کی قتل عام ، جبری گمشدگیوں سمیت گوادر میں بلوچستان حق دو تحریک کی تاریخی دھرنا و خواتین ریلی جو پورے سال کا بے خوف ایک سیاسی ایونٹ تھا جس نے بلوچستان کی جمود کے شکار سیاست میں ارتعاش پیدا کیا اور یہ سال حکومت کی تبدیلی کا سال بھی رہا ۔ گزشتہ برس اپوزیشن کی جانب سے 14ستمبر کو سابق کٹھ پتلی وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائی گئی جس کے بعدبلوچستان میں کم وبیش ڈیڑھ ماہ تک سیاسی تناؤ برقار رہا۔

سابق کٹھ پتلی وزیراعلیٰ کے 24اکتوبر کو مستعفی ہونے کے بعد بی اے پی (باپ)کے عبدالقدوس بزنجو کٹھ پتلی وزیراعلیٰ بلوچستان منتخب ہوئے۔

اسی طرح سابق وزیراعلیٰ سردار عطا مینگل، سابق سینیٹر عثمان خان کاکڑ، ڈاکٹر کہور خان رخصتی سمیت دیگر کئی لاپتہ افراد کی مسخ شدہ لاشیں اورفورسز کی جعلی مقابلوں میں ہلاکتیں ہوئیں۔

بلوچستان کے عوامی حلقے سال 2022کو گزشتہ سالوں کی نسبت اہم سال قرار دے رہے ہیں اور اس سال سے انکی بہتری کی توقعات وابستہ ہیں تاہم یہ توقعات کس قدر پوری ہونگی یہ کہنا قبل از وقت ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here