پسنی جلسہ: بلوچ قوم پرظلم و جبر کا پہاڑ توڑ کر انکے منہ میں زندہ باد کا نعرہ ٹھونسنا ممکن نہیں، ہدایت الراحمان

0
295

حق دو بلوچستان تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمٰن اور حسین واڈیلہ نے پسنی میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معدنیات اور سونے سے مالا مال سرزمین کا وارث اپنے ہی سر زمین پر ننگے پہر چل پھرنے پر مجبور ہے۔ بلوچ اپنی سرزمین پر سیاسی اختیارات سے محروم ہے۔بلوچ کا مسئلہ معاشی نہیں بلکہ سیاسی اختیارات کا ہے۔ بلوچ قوم کو اسکی مالامال سرزمین پر اگر سیاسی اختیارات دیئے گئے تو پاکستان سمیت تمام ہمسایہ ممالک کو امداد دے گا۔

مقررین نے کہا کہ ہم مرتے دم تک اپنی حقوق کی جدوجہد سے دست بردار نہیں ہونگے۔

انہوں نے کہا کہ حق دو بلوچستان کی جانب گوادر میں ہونے والے ریلی اور دھرنے نے تاریخ رقم کرکے بلوچوں کے حقوق غضب کرنے والے اور ان پر پر ہونے والے مظالم اور جبر کو پوری دنیا کے سامنے آشکار کردیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم ترقی کے خلاف نہیں لیکن جس ترقی میں ہمارے حصے میں محض تزلیل کے علاوہ کچھ نہ ہو تو یہ ترقی ہمیں ہرگز قبول نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ گوادر میں بڑی تعداد میں پولیس اور فورسز کی چیک پوسٹیں قائم ہونے کے باوجود وافر مقدار میں با آسانی گوادر اور پسنی میں منشیات اسمگل ہوتی ہے۔

انہوں نے منشیات کے تمام اڈوں کے خاتمے کے لیئے پولیس کو ایک ہفتے کا الٹی میٹم دیکر کہا کہ اگر منشیات کا خاتمہ نہ کیا گیا تو پسنی پولیس کے سامنے دھرنا دیکر پسنی پولیس تھانے کا گھیراؤ کرینگے۔

مزید انہوں نے کہا کہ اگر بلوچ عوام کا دل جیتنا ہے تو اس پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑ کر ان کے منہ میں زندہ باد کا نعرہ ٹھونسنا کسی بھی طرح ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا اگر بلوچ اسی طرح متحد ہوئے تو انہیں دنیا کی کوئی بھی طاقت شکست نہیں دے سکتی اور بلوچ قوم کی بقاء اسکی اسی یکجہتی میں ہے جس کے نتیجے میں انہوں 32 دنوں تک گوادر میں دھرنا دیکر ریلیوں کی شکل میں یکجہتی کی مثال قائم کرکے ایک عظیم تاریخ رقم کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تاریخی دھرنے کے توسط ہم نے اپنے مظلوم عوام کا کیس پوری دنیا کے سامنے پیش کیا اور 32 دن بعد وزیر اعلیٰ بلوچستان سے مزاکرات اس ضمن میں ہوئے کہ وہ مطالبات پر عملدرآمد کریں جس پر تمام تر مطالبات کی حتمی منظوری کے لیئے وزیر اعلیٰ کو ایک مہینے کی مدت دیدی گئی۔انہوں نے کہا کہ حق دو بلوچستان کے دھرنوں اور احتجاجوں کا سلسلہ تب تک ختم نہیں رکے گا جب تک ہم اپنے حقوق کی حصولی میں عملی اقدامات ہوتے نہیں دیکھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہمارے مطالبات پر اگر ایک مہینے کے اندر فیصلہ کن عملدرآمد نہ ہوئے تو لاکھوں کہ تعدادمیں صوبائی دارلحکومت کی طرف لانگ مارچ کرکے موجودہ حکومت کی خاتمے اور استعفوں تک دھرنا دینگے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here