حزب اللہ لبنان کی خود مختاری اور تاریخ کیلئے خطرہ ہے،امریکی کانگریس

0
175

امریکی ایوان نمائندگان میں خارجہ امور کی کمیٹی نے ایک قرارداد کی منظوری دی ہے جس میں گذشتہ برس چار اگست کو بیروت کی بندرگاہ پر دھماکے کے بعد لبنانی عوام کے ساتھ امریکا کی یک جہتی اور لبنان میں ایک محفوظ، خود مختار اور جمہوری ریاست کے قیام کی جاری مساعی کی تائید کا اظہار کیا گیا ہے۔

قرارداد کا منصوبہ ڈیموکریٹک اور ریپبلکن پارٹی کے 20 ارکان کانگریس کی جانب سے پیش کیا گیا۔ قرارداد میں باور کرایا گیا کہ لبنان کا استحکام اور خود مختاری امریکا اور خطے میں اس کے حلیفوں کے مفاد میں ہے۔

قرارداد کے متن میں ارکان نے ”خود مختار اور غیر جانب دار” فوج کے لیے امریکا کی سپورٹ پر زور دیا ہے۔ ارکان کے مطابق لبنانی فوج ملک کے امن و استحکام کے تحفظ کے لیے بنیادی عنصر ہے۔

عربی روزنامے الشرق الاوسط کے مطابق قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ ”ہم لبنانی فوج کو لبنان کی خود مختاری کے دفاع کو یقینی بنانے والا واحد ادارہ شمار کرتے ہیں۔ ہم لبنان میں حزب اللہ، داعش اور القاعدہ جیسی دہشت گرد تنظیموں کا مقابلہ کرنے کے لیے لبنانی فوج کے ساتھ امریکی شراکت داری کو سپورٹ کرتے ہیں ”۔

قرارداد کے متن میں حزب اللہ پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ لبنان میں حکومتی فرائض کی انجام دہی میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔ اس بات نے لبنان میں بدعنوانی اور بد انتظامی کے پھیل جانے میں بڑی حد تک کردار ادا کیا۔

مزید برآں ایران پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ لبنان کی خود مختاری اور اس کی تاریخ کے لیے خطرہ بننے پر کام کر رہا ہے۔ اس تاریخ میں امریکا کا شراکت دار ہونا اور مشرق وسطی میں جمہوری کھلاڑی کے طور پر کردار شامل ہے۔

قرارداد میں بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے خوف ناک دھماکے پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ امریکی ارکان نے لبنانی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ دھماکے کی وجوہات اور ذمے داران کو سامنے لانے کے لیے ایک شفاف اور غیر جانب دارانہ تحقیق کرائے۔ تحقیقاتی ٹیم میں بین الاقوامی ماہرین کو شامل کیا جائے۔ علاوہ ازیں لبنانی عوام کی حالت بہتر بنانے کے لیے فوری طور پر اقتصادی اصلاحات کو یقینی بنایا جائے۔

قرارداد میں امریکا کی جانب سے بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے لبنان کو ہنگامی انسانی امداد پیش کیے جانے کو بھی سپورٹ کیا گیا ہے۔ اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ یہ امداد اداروں اور افراد کے پس منظر کی تحقیق کے بعد ان کے ذریعے براہ راست لبنانی عوام تک پہنچائی جائے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here