ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی جبری گمشدگی کو بارہ سال مکمل | ظفر بلوچ

0
316

آج میں ان عظیم انسان کے بارے میں کچھ جملے بیان کررہا ھوں9 جون 2009 کو پاکستان کے خفیہ اداروں کے بندوق برداروں لوگوں نے ڈسٹرکٹ خضدار کے تحصیل اورناچ سے دوران ڈیوٹی گرفتار کرتے ھوئے لاپتہ کردی ایک عالم انسان کے حالت زندگی اور انکی کردار جاننے کے لیے یعقینا محمت اور اہم معلومات کی انتہائی ضرورت ھوتاھے معلومات کے بغیر کوئی بھی تحریر ھو لیکن نامکمل تصور ھو گا یا کوئی بھی قیمتی شے ھو انکی خوبیاں ہر حال میں بیان کرنا لازم ہے کردار اور خوبیاں دو الگ الگ موضوع تو ضرور ہیں لیکن دونوں کو بیان کرنا لازمی ہیں قابل انسان کھبی بھی کسی کی تعریف کا محتاج نہیں ھوتا ھے بلکہ وہ اپنے خداد صلاحیت اور چمکدار کردار کی وجہ سے ہر محفل میں لوگوں کے دل و دماغ میں حاضر ھوتے ہیں اور رہتی دنیا تک لوگ ان کی کردار اور اخلاق بیانی کو اپنے لئے ایک اعلی مثال کے شرف مانتے ہیں یہ بھی حقیقت ھے کہ اچھے انسان اچھے کردار کے مالک ھوتے ہیں اچھے اخلاق اور کردار خریدنے میں نہیں ملتے ہیں بلکہ خداد صلاحیت اور شرین زبان سے ملتے ہیں کردار انسان کی شخصیت کا سیرت میں شمار ھو گا اور وہ انسان اپنے زندگی کو انسانیت کی بقا اور انسانوں کی روشن مستقبل کے لیے خرچ کرتے ہیں تو وہ نہ صرف اپنے خاندان کے لیے اھم ھوتا ھے بلکہ پورے معاشرئے کےلیے اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ کے اس دور جدید میں انسانیت کے دعویدار تو ہر محفل اور سیاہ فورموں میں ملتے ہیں لیکن انسانیت کی عملی خدمت گار بہت کم ملتے ہیں کیونکہ خدمت انسانی ایک حقیقی عبادت ھے یہ وہ عبادت ھے لوگ اس بلا معاوضہ خدمتی عبادت کو ہر مجمع میں یاد کرتے ہیں لیکن کیا کریں جس ریاست میں ہم پلے ہیں وہاں انسانی خدمت ایک بڑا جرم ثابت ھوتے ہیں دیگر مہذب ریاستوں میں لوگ انسانی خدمت کو ایک بہترین عبادت کے ساتھ اپنے لیے ایک اعلی شرف مانتے ہیں۔

پہلی دفعہ سن 2002 کو میں نے ایک مدبر عالم اور متعبر نظریہ مالک انسان کو جھاو بگاڑی زیلگ میں ملاقات کا موقع ملا یہ وہ زمانہ تھا کہ ڈاکٹر صاحب بطور میڈیکل آفیسر وہاں بیسک ہیلتھ یونٹ بگاڑی زیلگ میں تعینات تھے موصوف ایک فرض شناس انسان تھے اپنے فرائضی منصبی کو ایک احسن طریقے سے سرانجام دیتے تھے اور ہر وقت میں وہ اپنے وقومی کاموں میں مصروف عمل تھے اور یہ میرا بھی خوش نصیبی تھا کہ ڈاکٹر دین جان جیسے متعبر سیاستدان اور قومی نظریے سے لیس انسان کے ساتھ بات چیت کا موقع ملا جھاو جیسے فرسودہ علاقے میں اپنے قومی زمہ داریاں نھبانہ آسان کام نہیں تھا کیو نکہ یہ وہ علاقوں شمار ھوگا جہاں ریاستی رٹ خفیہ خانوں میں مضبوط تھے تو یہاں قوم پرست کی سیاست اپنی جگہ دو افراد آپس میں بات چیت بھی ایک انوکھا لفظ تھا میں ڈاکٹر دین جان دلیری اور دور اندیش سیاسی دانش سلام پیش کرتا ھوں جھاو اور اورناچ وہ علاقے ہیں جہاں ریاستی ٹولہ 1978 سے لیکر تا سن 2000 تک ان حکمران جاری رہا یہ وہ حکمران ٹولہ تھا کہ 1971 سے 1973 تک جھاو دومگ اور گرد نواح میں فوجی آپریشن شہید عطا سمالانی پیراڑی شہید نیٹو کے شہادت میں برابر کے شریک ہیں تیس سال بعد بلوچ نیشنل موومنٹ کے رہنماوں میں ڈاکٹر دین جان شہید منان جان چیرمین خلیل بلوچ شوکت بلیدی ڈاکٹر نسیم بلوچ نے شہدائے دومگ کے یاد میں ایک تاریخی جلسہ کی جہاں جھاو کے لوگوں کی کثیر تعداد نے حصہ لی بلوچ نیشنل موومنٹ اس پروگرام میں بلوچ نوجوانوں کی بڑی تعداد نے شھید ڈاکٹر منان جان لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ اور چیرمین خلیل بلوچ کی قیادت شمولیت کا اعلان کیا اسی دن جھاو جیسے فوسودہ علاقے سیاسی روخ تبدیل ھوگیا بلوچ نیشنل موومنٹ کی قائدین وقتا فوقتا جھاو میں پارٹی دورے نے حکمرانوں کا جینا حرام کردی ان سیاسی اعمال نے ریاستی باجگزاروں کے موت ثابت ھوئے ڈاکٹردین جان کی بطور میڈیکل آفیسر جھاو میں تعیناتی ایک مسیحا قبول نہیں کرتے لیکن موصوف بہت کم وقت پورئے جھاو میں ایک سیاسی مقام قائم کرنے میں کامیاب رہا جسکی تبادلے لوگوں نے سنا تو بہت چہ منگوئیاں کرنے لگے لیکن حاکم وقت لوگ کی یہ فریاد سننے کو تیار ہن تھا ہر جگہ لوگ آپس میں ڈاکٹر صاحب کی انسان دوستی غیریب پرستی کی یادوں آبدیدئے تھیں کیا کریں حکمرانوں کو ہمارے علاقے میں ایک اچھے اور باکردار انسان جھاو کے لیے گوارہ نہیں ھوا
ڈاکٹر قوم کے مسیحا ہیں دین جیسے مسیحا صدیوں بعد پیدا ھوتے ہیں
انسانیت کے غم میں جو رویا عمر بھر
مجھ کو اک ایسے دیدہ تر کی تلاش ھے
انسانیت یہ کہہ کے ہیاں سے چلی گئی
راس آئے گی نہ ہند کی آب و ھوا مجھے

ڈاکٹر دین جان آجوبات
بلوچستان آجو بات

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here