انڈیا کے ریاست آسام میں مدارس پر پابندی کا قانون منظور

0
330

بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے ریاست آسام میں سطحی تعلیم فراہم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اسلامی مدارس بند کرنے کا قانون منظور کر لیا۔

خبر ایجنسی ‘رائٹرز’ کی رپورٹ کے مطابق بی جے پی کی جانب سے مدارس بند کرنے کے اس اقدام کے خلاف ریاست میں تنقید کی جارہی ہے۔

حزب اختلاف کے سیاست دانوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہندو اکثریتی ملک میں حکومت کا رویہ مسلمان مخالف ہے۔

ریاستی وزیر تعلیم ہمنتا بسوا سرما نے اسمبلی کو بتایا تھا کہ شمال مشرقی ریاست آسام میں 700 سے زائد اسکول جن کو مدارس کہا جاتا ہے، اپریل تک بند کر دیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں مسلم اقلیت سے مساجد کے امام کے بجائے مزید ڈاکٹر، پولیس افسران، بیوروکریٹس اور اساتذہ کی ضرورت ہے’۔

ہنمتا بسوا سرما کا کہنا تھا کہ حکومت ان مدارس کو اسکولوں میں تبدیل کرے گی کیونکہ مدارس میں کسی کو بھی دنیا میں رائج نظام اور ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیار نہیں کیا جاسکتا۔

اپوزیشن رہنماو¿ں نے کہا کہ یہ فیصلہ مسلمانوں پر حملہ ہے۔

حزب مخالف کی جماعت کانگریس کے رکن اسمبلی واجد علی چوہدری کا کہنا تھا کہ ‘یہ مسلمانوں کو ختم کرنے کا منصوبہ ہے’۔

رپورٹ کے مطابق ریاست سے تعلق رکھنے والے تقریباً 100 بیوروکریٹس اور سفارت کاروں نے بی جے پی کی حکومت پر زور دیا کہ بھارت کی سب سے بڑی ریاست میں جبری مذہب تبدیلی کے اس امتیازی قانون کو تبدیل کرے جو مسلمانوں کے خلاف ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here