جنرل پاشا نے سیاسی کوڑا کرکٹ اکھٹا کر کے پی ٹی آئی بنائی ،مریم نواز

0
242

پاکستان پیپلز پارٹی نے سابق وزیر اعظم پاکستان بے نظیر بھٹو کی تیرہویں برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں ایک جلسے کا انعقاد کیا، جس میںپاکستان مسلم لیگ ن کے نائب صدر مریم نواز نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ سیاستدانوں سے ماضی میں جو غلطیاں ہوئیں ان کا فائدہ غیر جمہوری قوتوں نے اٹھایا۔

انھوں نے کہا کہ جب 2008 میں پیپلز پارٹی اقتدار میں آئی تو نواز شریف نے پارٹی کو بھی صاف صاف بتا دیا تھا کہ وہ حکومت گرانے کا حصہ نہیں بنیں گے اور جب جمہوری حکومتوں نے پانچ پانچ سال پورے کرنے شروع کیے تو پھر سیاسی کوڑا کرکٹ اکھٹا کر کے جنرل پاشا نے ایک جماعت بنائی جس کا نام ہے تحریک انصاف۔

پھر اس جماعت کو آپ کی منتخب حکومتوں کے خلاف دھرنوں اور احتجاج میں استعمال کیا گیا۔ 22 سال در بدر کی ٹھوکریں کھانے والے کو اٹھا کر 22 کروڑ عوام کے سروں پر مسلط کر دیا گیا۔

’آج عمران خان خود چیخ چیخ کر کہہ رہا ہے وہ نا اہل اور نالائق ہے اور کہتا ہے کہ تیاری کے بغیر حکومتوں میں نہیں آنا چائیے۔

’آپ کو یہ کہنا چاہیئے کہ تیاری کے بغیر حکومتوں میں نہیں لانا چاہیئے۔ ‘

مریم نواز نے کہا کہ ’کوئی ملک توڑے تو بھی معصوم، کوئی آئین توڑے تو بھی معصوم، کوئی سیاچن کھوئے تو بھی معصوم، کوئی کشمیر کا سودا کرے تو بھی معصوم، کوئی حلف توڑ کر سیاست کرے تو بھی معصوم، کوئی مخالفین کو جیل میں ڈالے اور موت تک پہنچائے تو بھی معصوم۔۔

’کوئی سرکاری ملازم ہو کر بھی اربوں کھربوں بنائے تب بھی معصوم۔‘

اس کے بعد انھوں نے کہا کہ گولیاں سیاستدانوں کے سینے میں اتریں، جیل کی کال کوٹھڑیوں میں سیاستدان، ان کی بہنوں اور بیٹوں کو گھسیٹا جائے، کردار کشی ہو تو سیاستدانوں کی ہو، یاد رکھو نظریے کو پھانسی نہیں لگ سکتی، جلاوطنی نہیں ہو سکتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کے کونے کونے میں نواز شریف اور بے نظیر بھٹو کے نام لیوا ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ آئین کے قاتل اور بے نظیر کے قاتل پرویز مشرف کو پاکستان واپس لانے کی بات تک نہیں ہوتی۔ مشرف کو پھانسی کی سزا سنانے والی عدالت کو ہی پھانسی چڑھا دیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ مشرف کے لیے اس ملک کے دروازے بند ہیں اور بند رہیں گے۔

انھوں نے کہا کہ ایک ناکام، ہارا ہوا شخص پی ڈی ایم سے مذاکرات کی بھیک مانگتا ہے۔

مریم نواز نے کوٹ لکھپت جیل میں قید قائد حزب اختلاف شہباز شریف سے حالیہ دنوں میں حکومتی اتحادی جماعت کے محمد علی درانی کی ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’اب یہ این آر آو مانگ رہا ہے۔‘

مریم نواز نے کہا کہ ہمارے خاندان والوں کو جیل میں شہباز شریف سے ملاقات کے لیے ایک ایک ہفتہ لگ جاتا ہے جبکہ میسنجر کو جو این آر او مانگنے کے لیے بھیجا جاتا ہے اس کے لیے جیلوں کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔

اپوزیشن جب مہنگائی کی بات کرتی ہے تو کہتے ہو کہ اپوزیشن فوج کو بدنام کر رہی ہے۔ عمران خان نے انڈیا جا کر فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف بات کی تھی۔ جب یہ امریکہ گیا تو اپنی فوج اور آئی ایس آئی پر حملے کیے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ ’آج یہ مت کہو کہ اپوزیشن فوج کے خلاف بات کرتی ہے، عوام کے پاس وہ ویڈیوز موجود ہیں جس میں تم نے فوج کو بدنام کیا۔‘

ان کے مطابق ایک پیج ایک پیج کی رٹ لگا کر جتنا تم نے فوج کو بدنام کیا شاید ہی کسی نے کیا ہو۔ ان کے مطابق جب آٹا 90 روپے کلو ہو جاتا ہے تو یہ کہتا ہے کہ فوج میرے پیچھے کھڑی ہے۔ جب چینی 120 روپے فی کلو ہوتی ہے تو پھر کہتا ہے کہ فوج میرے پیچھے کھڑی ہے۔

انھوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم زیادہ سیانے بننے کی کوشش نہ کرو۔ فوج پر تنقید تب ہوتی ہے جب تمھاری نالائقی کا بوجھ فوج پر پڑتا ہے۔ فوج پر تنقید تب ہوتی ہے جب تم سیاسی مخالفین کو جیل میں ڈالنے کے لیے فوج کا نام لیتے ہو۔ فوج پر تنقید تب ہوتی ہے جب تم کشمیر کو مودی کی گود میں ڈالتے ہو۔

مریم نواز نے کہا اب کہتے ہو کہ تیاری کے بغیر حکومت میں نہیں آنا چائیے۔ انھوں نے کہا کہ ’تم کو جو لے کر آئے ہیں انھیں اب پیچھے ہٹنا پڑے گا‘۔

مریم نواز نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہم فوج سے یہ نہیں کہہ رہے کہ تمھاری حکومت گرائے بلکہ ہم سیلیکٹرز کو کہہ رہے ہیں کہ پیچھے ہٹ جاو¿، پھر پاکستان کی عوام جانیں، ہم جانیں اور عمران خان جانیں۔

انھوں نے کہا کہ پی ڈی ایم میں پھوٹ ڈالنے کا تمہارا خواب کبھی پورا نہیں ہو گا۔

ان کے مطابق تمہاری جنگ پی ڈی ایم سے نہیں ہے بلکہ 22 کروڑ عوام سے ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here