اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ افریقی ملک ایتھوپیا میں حکومت اور متنازع علاقے ٹیگرائے کے درمیان جاری محاذ آرائی کے نتیجے میں لاکھوں افراد بے گھر ہوسکتے ہیں۔
خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق جمعہ کے روز ‘یو این ایچ سی آر’ کے ایک عہدیدار نے انکشاف کیا کہ بین الاقوامی تنظیم کی ایجنسیاں چھ مہینوں میں سوڈان میں دو لاکھ مہاجرین کی آمد کی تیاری کر رہی ہیں۔ یہ لوگ ایتھوپیا میں جاری تشدد کے نتیجے میں وہاں سے فرار ہوسکتے ہیں۔
ایکسل بیسٹشاپ نے جنیوا میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم نے تمام ایجنسیوں کے ساتھ مل کر ایک رد عمل کا منصوبہ تیار کیا ہے جس میں تقریبا 20 ہزار افراد کی فوری امداد کا پروگرام بنایا گیا تھا جبکہ ہمارے پاس اس وقت قریب 31 ہزارافراد رجسٹرڈ ہیں۔ لہذا یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے جس کا ہم نے تصور کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ "منصوبوں میں نئی تعداد تقریبا 200 ہزار ہے۔
جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسیوں نے ایتھوپیا میں عارضی طور پر جنگ بندی اور انسانی بنیادوں پر جنگ زدہ علاقوں تک امدادی اداروںکو رسائی دینے کا مطالبہ کیا تاکہ دو ہفتوں کی لڑائی کے بعد عام شہریوں تک رسائی حاصل ہوسکے گی۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین کے ترجمان بابر بلوچ نے کہا کہ انسانی بنیادوں پر راستے کھولنے کی اجازت دینے کے لیے فوری اور عارضی فائر بندی کی ضرورت ہے۔
اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسیوں نے سوڈان میں بڑھتی ہوئی مہاجرین کی خوراک کی ضرورت، پناہ گاہوں اور دیگر فوری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے دو سو ملین ڈالر کی درخواست بھی کی ہے۔ یو این نے اس بات کا اشارہ ہے کہ انہیں توقع ہے کہ چھ مہینوں میں ایتھوپیائی پناہ گزینوں کی تعداد دو لاکھ تک پہنچ جائے گی۔