مولانا فضل الرحمٰن کو اپوزیشن تحریک’پی ڈی ایم’ کا پہلاصدر منتخب کرلیا گیا

0
262

پاکستان میںجمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کا پہلا صدر منتخب کرلیا گیا۔

پی ڈی ایم کے آن لائن سربراہی اجلاس کے بعد فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل اور پی ڈی ٹیم اسٹیئرنگ کمیٹی کے کنوینر احسن اقبال نے تصدیق کی کہ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو اتفاق رائے سے پی ڈی ایم کا پہلا صدر منتخب کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے پی ڈی ایم کے لیے مولانا فضل الرحمٰن کا نام تجویز کیا جس کی پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تائید کی۔

احسن اقبال نے بتایا کہ ’روٹیشن کی بنیاد پہ صدر کے عہدہ کی مدت کا تعین، دیگر مرکزی اور صوبائی عہدیداروں کا انتخاب پی ڈی ایم کی اسٹئیرنگ کمیٹی کرے گی۔

علاوہ ازیں پی ڈی ایم کی اسٹئیرنگ کمیٹی کا اجلاس 5 اکتوبر کو طلب کیاگیا ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے بتایا کہ اسٹئیرنگ کمیٹی پی ڈی ایم کے احتجاجی تحریک کے پروگرام کو حتمی شکل دے گی اور تمام جماعتیں اپنے جلسے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے کریں گی۔

سیکریٹری جنرل مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی قیادت اور بصیرت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔

علاوہ ازیں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں متعدد قرار دادیں متفقہ منظور پر منظور کی گئیں۔

پی ڈی ایم کی جانب سے متفقہ طور پر منظور کردہ قرار دادیں

حکومت کی جانب پی ڈی ایم کو بھارت سے جوڑنا اس کے حواس باختہ ہونے کی دلیل ہے۔
تین مرتبہ عوام کے منتخب، جوہری دھماکے کرنے والے وزیراعظم پر ملک دشمنی کا الزام قابل مذمت ہے۔
پی ڈی ایم کا ہدف عوام کی حکمرانی کا وہ تصور ہے جس کی نشان دہی بانی پاکستان قائد اعظم نے کی تھی۔
قائد حزب اختلاف شہبازشریف کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں اور گھریلو خواتین کو کٹہروں میں لانا کم ظرفی کی انتہا ہے۔
اپوزیشن رہنماو¿ں کی گرفتاری گلگت بلتستان کے انتخابات چرانے کی سازش ہے۔
گرفتاریوں اور بھارت کارڈ استعمال کرکے پی ڈی ایم کی آئینی اور جمہوری تحریک اب نہیں رکے گی۔
مہنگائی، بے روزگاری اور معاشی تباہی کی ستائے عوام جعلی حکومت سے نجات چاہتے ہیں۔

پی ڈی ایم کے سربراہی ورچوئل اجلاس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری، جے یو آئی سربراہ مولانا فضل الرحمٰن سمیت ڈاکٹر عبدالمالک، سردار اختر مینگل، آفتاب احمد خان شیرپاو، امیر حیدر ہوتی، پروفیسر ساجد میر، اویس نورانی، احسن اقبال شریک ہوئے۔

علاوہ ازیں اجلاس میں سابق وزرا اعظم یوسف رضاگیلانی، راجا پرویز اشرف، شاہد خاقان عباسی ،شیری رحمٰن، مریم اورنگزیب اور محسن داوڑ بھی شریک تھے۔

واضح رہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ تشکیل دینے کا اعلان کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا اور کہا تھا کہ حکومت کے خلاف ملک گیر احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔

اسلام آباد کے ایک فائیو اسٹار ہوٹل میں پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی میزبانی میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے پڑھ کر سنایا اور حکومت کے خلاف بھرپور عوامی تحریک چلانے کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ آئین پر یقین رکھنے والی اپوزیشن کی جماعتوں نے اے پی سی میں شرکت کی اور تحریک کو ‘پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ’ کا نام دیا گیا ہے۔

آل پارٹیز کانفرنس میں علاج کے غرص سے لندن میں موجود مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کیا تھا اور سابق صدر آصف علی زرداری نے بھی ویڈیو لنک پر خطاب کیا تھا۔

بعدازاں کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں وزیر اعظم عمران خان کے استعفے کا مطالبہ کرتے ہوئے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا گیا تھا۔

اپوزیشن اتحاد نے ایکشن پلان کے ساتھ ساتھ 26 نکاتی مطالبات بھی پیش کردیے تھے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here