نواز شریف ومریم نواز کی درخواست پر آرمی چیف سے ملاقات نہیں کی،سابق گورنر

0
211

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقاتوں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ملاقاتیں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز کی درخواست پر نہیں کیں اور ان کا مقصد کوئی ریلیف لینا بھی نہیں تھا۔

نجی ٹی وی ‘جیو نیوز’ کے پروگرام ‘آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ’ میں بات کرتے ہوئے محمد زبیر نے کہا کہ ‘جنرل قمر جاوید باجوہ سے میرے تعلقات اسکول، کالج کے دور سمیت 40 سے زیادہ عرصے سے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ان کے کیریئر اور میرے پورے کیریئر کے دوران مختلف اوقات میں ہماری ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں، خاندانی سطح پر ملاقاتیں رہیں اور کھانا پینا بھی ہوتا رہا ہے، اس لیے یہ کوئی غیر معمولی ملاقاتیں نہیں تھیں’۔

محمد زبیر نے کہا کہ ‘میرے ان کے ساتھ اچھے تعلقات کے باوجود مسلم لیگ (ن)، نواز شریف کی نااہلی اور دیگر کیسز، مریم نواز اور شہباز شریف کے کیسز سے متعلق جتنی بھی مشکلات آئیں کبھی بھی ان سے رابطہ نہیں کیا’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘میں یقین رکھتا ہوں کہ ہمیں اپنی جنگ خود لڑنی ہے، چاہے سیاسی ہو یا عدالتی ہو اس پر فوج کا کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہیے’۔

سابق گورنر سندھ نے کہا کہ ‘2018 کے انتخابات میں منظم انداز میں دھاندلی ہوئی میں نے کبھی شکایت نہیں کی اور نہ ہی کوئی درخواست کی، اس کی وجہ یہی تھی کہ ان کی پوزیشن حساس ہے اور میں ایک سیاسی جماعت کا نمائندہ ہوں’۔

آرمی چیف سے ملاقات کا پس منظر بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘اسد عمر کے بیٹے کے ولیمے میں ان سے ملاقات ہوئی تھی جہاں انہوں نے وزیراعظم، شیخ رشید، پرویز خٹک سمیت سب کے سامنے پوچھا کہ اسلام آباد کب آرہے ہیں تو میں نے ان سے کہا کہ اگلے ہفتے یا اگلے مہینے آو¿ں گا تو انہوں نے کہا پھر ملاقات ہونی چاہیے لیکن کورونا آیا تو یہ ملاقات مو¿خر ہوتی چلی گئی’۔

انہوں نے کہا کہ ‘اس عرصے کے دوران پاکستان کے حوالے سے خاص کر معیشت اور گورننس کے حوالے سے میرے تحفظات تھے اور میں نے ایک دوست کی حیثیت سے انہیں بتانا چاہا’۔

ملاقات کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘میں نے ملاقات کے آغاز میں ہی واضح کردیا تھا کہ میں یہاں ذاتی، پارٹی یا پھر شہباز شریف، مریم نواز یا نواز شریف کسی کے لیے کوئی ریلیف لینے نہیں آیا اور مجھے کسی نے نہیں بھیجا’۔

رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ ‘میں نے مسلسل دو باتیں بتائیں کہ میں ریلیف لینے یا کسی کے کہنے پر یہاں نہیں آیا اور بحث زیادہ تر معیشت پر تھی’۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘آرمی چیف سے حکومت گرانے یا اپنے کردار ادا کرنے کے لیے کوئی بات نہیں کی بلکہ میں نے معیشت پر اعداد و شمار کے ساتھ بات کی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘پہلی ملاقات میں ڈی جی آئی ایس آئی موجود نہیں تھے تاہم دوسری ملاقات میں وہ موجود تھے لیکن وہ میری درخواست نہیں تھی’۔

محمد زبیر کا کہنا تھا کہ سب سے بڑا واقعہ نواز شریف کی نااہلی، ان کے خلاف پہلی مرتبہ ریفرنس دائر ہوئے اور پہلی مرتبہ گرفتاری ہوئی، جولائی 2018 میں انتخابات ہوئے، یہ ایسے واقعات تھے جو سیاسی حوالے سے اہم تھے اور اس دوران آرمی چیف سے ملاقات نہیں کی۔

ان کا کہنا تھا کہ اتنی طویل ملاقات ہوگی تو سارے معاملات زیربحث آئیں گے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘مریم نواز سے میری ملاقات اکثر ہوتی ہے اور ان کی عدالت میں سماعتوں پر بھی موجود رہا ہوں’۔

سابق گورنر نے کہا کہ ‘مریم نواز، نواز شریف یا شہباز شریف نے مجھے آرمی چیف سے ملاقات کرنے کی کوئی درخواست نہیں کی’۔

انہوں نے کہا کہ ‘فوج کے ساتھ ملاقات کرتے ہیں تو سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ کوئی ریلیف مانگا جاتا ہے لیکن میں سول بالادستی پر بھرپور یقین رکھتا ہوں اور فوج کو ملوث نہیں کرنا چاہیے اور نہ ملوث ہونا چاہیے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا کہ میں سمجھا آپ ریلیف لینے آئے ہیں تو میں نے کہا کہ کوئی ریلیف لینے نہیں آیا تو ان کا کہنا تھا پھر آپ کیا چاہتے ہیں، میں نے کہا کچھ نہیں چاہتا’۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ ‘آرمی چیف نے ضرور کہا ہوگا کہ قانونی معاملات عدالتوں میں حل ہونے چاہیے مجھے یاد نہیں، نواز شریف کے کیس پر بات ہوئی تو میں نے وضاحت کی اس پر کوئی ریلیف لینے نہیں آیا’۔

انہوں نے کہا کہ ‘ڈی جی آئی ایس پی آر نے صرف یہ کہا ہے کہ میری درخواست پر ملاقات ہوئی، اب میں یہ کہوں کہ ان کی جانب سے پہلے ملاقات کے لیے درخواست کی گئی اور دوسری بات میری ان سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہوئی’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘مجھے کئی دفعہ دعوت بھی دی جاتی ہے میں نہیں جاتا اور آرمی چیف کے بیٹے کی شادی میں بھی نہیں گیا تھا’۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘دوسری ملاقات میں بالکل طے نہیں ہوا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی موجود ہوں گے، ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ نہیں کہا کہ کوئی پیغام لے کر آئے تھے بلکہ یہ کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کے حوالے سے بات ہوئی تھی جس کی میں تردید نہیں کر رہا’۔

محمد زبیر نے کہا کہ ‘ملاقات کے بعد میں نے نواز شریف یا مریم نواز کو نہیں بتایا کیونکہ اس میں سیاسی پہلو نہیں تھا اور سماجی ملاقات تھی جبکہ نواز شریف سے ایک سال سے زیادہ وقت ہوگیا ہے بات بھی نہیں ہوئی ہے’۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here