ترکی کی وزارت خارجہ نے کہا کہ انقرہ اس اقدام سے ‘فکر مند’ ہے اور اس معاہدے کی ‘سخت مذمت’ کرتا ہے۔
وزارت نے ایک بیان میں کہا کہ ‘یہ اقدام فلسطینی مقاصد کے دفاع کی کوششوں کو ایک نیا دھچکا ہوگا اور وہ اسرائیل کو فلسطین کی طرف اپنے غیر قانونی عمل اور فلسطینی علاقوں پر قبضے کو مستقل کرنے کی کوششوں کو مزید جاری رکھنے کی حوصلہ افزائی کرے گا’۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام عرب امن اقدام کے تحت ممالک کی طرف سے کئے گئے وعدوں کے منافی ہے جس میں اسرائیل کی طرف سے سن 1967 کے بعد مقبوضہ فلسطینی علاقوں سے مکمل انخلا اور اسلامی تعاون تنظیم کی تشکیل کا مطالبہ کیا گیا ہے۔