بلوچستان سے تعلق رکھنے والے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے طالب علم حیات بلوچ کے قتل پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حیات بلوچ کا معاملہ سنگین صورت حال اختیار کر سکتا ہے۔
سینیٹ اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں سینیٹر عبدالغفور حیدری نے کہا کہ حیات بلوچ کو والدین کے سامنے قتل کیا گیا جبکہ طالب علم سے کوئی اسلحہ بھی برآمد نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پہلے قتل کر دیتے ہیں پھر تفتیش شروع کی جاتی ہے، والدین نے حیات بلوچ کو ایک دیہات سے پڑھائی کے لیے کراچی بھیجا تھا اور جب کورونا کی وجہ سے واپس آیا تو بھی وہ محنت مزدوری کر رہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے ہاتھ میں کلاشنکوف نہیں تھا تو پھر ان کو گرفتار کیوں نہیں کیا گیا، صوبائی حکومت کے اختیارات صلب ہیں۔
سینیٹر عبدالغفور حیدری نے کہا کہ حیات بلوچ کا معاملہ سنگین صورت حال اختیار کر سکتا ہے، اگر یہ لوگ ملک دشمن ہوتے تو یہ لوگ انتخابات کو کیوں مانتے یا انتخابات میں حصہ کیوں لیتے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان پر یہ الزام آخر کب تک لگتا رہے گا اور بچوں کو قتل کیا جائے گا، آج بھی بچے جو مظاہرے کرتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہم ریاست اور ملک کے خلاف نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو والدین کے سامنے قتل کیا جائے گا تو کیا وہ گلدستے پیش کریں گے، بچے کہتے ہیں کہ یہ ریاستی ادارے ہمارے خلاف کر رہے ہیں اور جان بوجھ کر کر رہے ہیں۔