بلوچ لبریشن آرمی کے ترجمان جیئند بلوچ نے جاری بیان میں کہا کہ
سرمچاروں نے آج بلوچستان کے شہر تربت اور نوشکی میں پاکستانی فوج کے قافلوں کو آئی ای ڈی دھماکوں اور مستونگ میں چودہ اگست کے حوالے سے قائم اسٹال کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا۔ ان تینوں حملوں کی ذمہ داری بی ایل اے قبول کرتی ہے۔
بی ایل اے کے سرمچاروں نے آج صبح کے وقت تربت کے علاقے آپسر میں پاکستانی فوج کے ایک قافلے کو آئی ای ڈی حملے میں اس وقت نشانہ بنایا، جب وہ ابدرک کیمپ کی جانب جارہے تھے۔
آئی ای ڈی حملے میں فورسز کی گاڑی کو شدید نقصان پہنچا، جسکے نتیجے میں دشمن فوج کے متعدد اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے۔ حملے کے بعد حواس باختہ قابض فوج کے اہلکاروں نے قریب موجود عام بلوچ آبادی پر فائرنگ شروع کردی۔ اس دوران دشمن فوج نے ایک بلوچ نوجوان محمد حیات کو انکی والدہ اور ہمشیرہ کے سامنے پکڑ کر شدید تشدد کا نشانہ بنانے کا بعد فائرنگ کرکے شہید کردیا۔ دشمن پاکستانی فوج کا یہ وطیرہ رہا ہے کہ جب انہیں بلوچ سرمچاروں سے شکست کا سامنا ہوتا ہے تو وہ اسکا بدلہ عام بلوچ شہریوں کے قتل عام کی صورت میں لیتے ہیں۔
ہمارے سرمچاروں نے آج بلوچستان کے شہر نوشکی میں ایک اور حملے میں پاکستانی فوج کے ایک قافلے کو اس وقت نشانہ بنایا جب وہ اپنے مرکزی کیمپ سے نکل کر شہر کی جانب جارہے تھے۔
آئی ای ڈی کے زد میں آکر فورسز کی ایک گاڑی کو شدید نقصان پہنچا، جسکے نتیجے میں متعدد اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے۔
بلوچ سرمچاروں نے دوسرے حملے میں مستونگ شہر میں چودہ اگست کے حوالے سے قائم اسٹال کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا، جس سے اسٹال مکمل تباہ ہوگیا۔
یہ حملہ بی ایل اے کے چودہ اگست کے تقاریب و اسٹالز پر حملوں کا تسلسل ہے۔ یہ حملے مزید شدت کے ساتھ جاری رہیں گے۔ بلوچ عوام کسی ممکنہ جانی و مالی نقصان سے محفوظ رہنے کیلئے قابض فوج کے ایماء پر لگائے ایسے کسی بھی اسٹال یا منعقد کسی بھی تقریب سے دور رہیں۔