امریکہ میں اس سال نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے لیے ڈیمو کریٹک پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن نے سینیٹر کملا ہیرس کو نائب صدر کا ا±میدوار نامزد کر دیا ہے۔ امریکی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہو گا جب ایک سیاہ فام خاتون امریکہ کی نائب صدارت کی ا±میدوار ہوں گی۔
ماہرین کے مطابق کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والی سینیٹر کملا ہیرس کا انتخاب کر کے جو بائیڈن نے سیاہ فام ووٹرز کی اہمیت کا اعتراف کیا ہے جو ا±ن کے نزدیک صدر ٹرمپ کو شکست دینے کے لیے اہم ہو سکتے ہیں۔
کملا ہیرس اس سے قبل ڈیمو کریٹک پارٹی کے ٹکٹ پر صدارتی انتخاب لڑنے کی بھی خواہش مند تھیں، لیکن ڈیمو کریٹک پرائمری میں جو بائیڈن ان سے سبقت لے گئے تھے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق صدارتی امیدوار کی دوڑ سے باہر ہونے کے باوجود 55 سالہ کملا ہیرس نے پارٹی میں اپنی اہمیت منوائی تھی اور وہ نائب صدارت کی امیدوار بننے کی دوڑ میں سرِ فہرست سمجھی جاتی تھیں۔
کملا ہیرس صدارتی مہم میں جو بائیڈن کے ساتھ ایسے وقت میں شامل ہو رہی ہیں جب امریکہ کو کرونا وبا کی وجہ سے غیر معمولی قومی بحران کا سامنا ہے۔
کرونا وبا کے باعث امریکہ میں اب تک ایک لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ کاروبار کی بندش کی وجہ سے ملک کو معاشی مسائل کا بھی سامنا ہے۔
مئی میں سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کی پولیس تحویل میں ہلاکت کے بعد بڑے ہیمانے پر احتجاج نے بھی امریکی سیاست میں گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔
جو بائیڈن سابق صدر براک اوباما کے ساتھ خود بھی آٹھ سال تک نائب صدر رہ چکے ہیں۔ انہوں نے مارچ میں یہ اعلان کیا تھا کہ وہ اپنے ساتھ نائب صدر کے طور پر کسی خاتون کا انتخاب کریں گے۔
کملا ہارس کی نامزدگی پر ردعمل دیتے ہوئے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ حیران ہیں کہ جو بائیڈن نے کملا ہارس کا انتخاب کیا۔
منگل کو ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں صدر نے ڈیمو کریٹک مباحثے کے دوران بائیڈن اور کملا ہارس کے درمیان تنازع کا حوالہ دیتا ہوئے کہا کہ وہ سمجھتے تھے کہ شاید بائیڈن اب کملا ہارس سے دور رہیں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال جون میں ڈیمو کریٹک مباحثے کے دوران کملا ہارس نے جو بائیڈن پر نسلی تعصب کے الزامات لگاتے ہوئے کہا تھا کہ 1970 کی دہائی میں بطور نوجوان سینیٹر انہوں نے سفید اور سیاہ فام بچوں کا انضمام روکنے کے لیے الگ اسکول اور بسیں مختص کرنے کی حمایت کی تھی۔
امریکہ کے سابق صدر براک اوباما نے کملا ہارس کے انتخاب کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ کملا ہارس نے اپنی زندگی اس ملک کے دفاع کے لیے گزاری ہے۔ بلاشبہ یہ ایک اچھی پیش رفت ہے۔
امریکی تاریخ میں کوئی خاتون صدر یا نائب صدر منتخب نہیں ہو سکی۔ ڈیمو کریٹک پارٹی کی صدارتی امیدوار ہیلری کلنٹن کو 2016 کے انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ نے شکست دی تھی جب کہ 2008 میں ری پبلکن امیدوار سارہ پالن اور 1984 میں جیرالڈئن فیرارو ڈیمو کریٹک پارٹی کی جانب سے نائب صدارت کے لیے نامزد ہوئیں لیکن کامیاب نہیں ہو سکیں تھیں۔