بلوچ ری پبلکن آرمی کے سنیئر کمانڈر گلزار امام بلوچ نے میڈیا میں جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچ عوام میں منشیات کا زہر منظم اور منصوبے کے تحت پھیلایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ بلوچستان میں منشیات کا پھیلاؤقابض پاکستانی فوج کا بلوچ قوم کے خلاف اہم ہتھکنڈہ ہے۔ جہاں بلوچستان بھر میں منشیات کو اس لیے عام کیا جا رہا ہے تاکہ بلوچ نوجوانوں کی ذہنی بلوغت کو منشیات کے ذریعے قدفن لگایا جا سکے اور قوم کو منشیات کی زہر سے مفلوج بنا کر بلوچ سرزمین پر اپنے قبضہ کو دوام دے سکے۔
گلزار امام نے مزید کہا کہ بلوچستان میں ایف سی کی سرپرستی میں روزانہ لاکھوں ٹن منشیات دالبندین اور ماشکیل کے راستے سے جیش العدل کی باقاعدہ سیکورٹی میں پنجگور اور بلیدہ تک پہنچایا جاتا ہے جو مکران اور سرحد پار بلوچستان میں سستے داموں فروخت کیا جاتا ہے۔ یہ منشیات ٹنوں کے مقدار میں سی پیک اور مختلف شاہراؤں سے پاکستانی فورسز کی سیکورٹی اور ضمانت میں ریاستی کارندوں اور معروف زمانہ ڈرگ ڈیلرز امام بھیل، ہوتومان، حاجی زاہد رند اور ملا عمر سمیت موجودہ ریاستی وزیر ظہور بلیدئی کے نیٹ ورک کی سرپرستی میں مکران میں پھیلا یا جا رہاہے۔
انہوں نے کہا کہ منشیات کے کاروبار کی سرپرستی اور حفاظت پورے مکران میں ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے کر رہے ہیں۔ نارکو ٹیکس اور ایف سی کے اہلکار جب کبھی کبھار دوسرے ڈیلرز کے منشیات پکڑتے ہیں تو وہ اس منشیات کو ضبط کرنے کے بجائے سستے داموں بلیدہ ،زامران،پنجگور، گوادر،پسنی اور دوسرے قریبی علاقوں میں اپنے کارندوں کو بیچ دیتے ہیں۔
گلزار امام بلوچ نے کہا کہ جب تک منشیات کے کاروبار کی سرپرستی ریاستی ادارے اس طرح کرتے رہینگے اس وقت تک مکران میں منشیات کا خاتمہ ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ یہ سلسلہ بلوچستان کے تمام علاقوں میں پارلیمانی لوگوں کے ذریعے جاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قابض ریاست نے آج منشیات کے پھیلاؤ کو مقبوضہ بلوچستان میں پھیلا دیا ہے۔ساحل بلوچستان گوادر، پسنی،اورماڑہ سے لے کر گڈانی تک اس زہر کو ریاست نے اس لیے پھیلا دیا ہے تاکہ بلوچ قوم مفلوج ہو کر اپنی قومی شناخت کی سوال سے دستبردار ہو۔
انہوں نے کہا کہ یہی حال مقبوضہ بلوچستان کے دیگر علاقوں کی ہے ضلع آواران کے بیشتر علاقے مشکے،جھاؤ،ضلع خضدار کے تمام علاقے خاص کر گریشہ،نال، ضلع واشک کے علاقے بیسمہ راغے سمیت یہ وبال نصیر آباد،جھل مگسی اور تمام علاقوں میں ایک حکمت عملی کے تحت پھیلائی گئی ہے تاکہ قابض ریاست بلوچ قوم خاص کر نوجوانوں کو اس سے مفلوج کر کے اپنے قبضہ کو دوام دے سکے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم ایک زندہ اور باشعور قوم ہے اور امید ہے نوجوان قابض ریاست کی ان ہتھکنڈوں کو سمجھتے ہوئے ایسے عناصر جو بلوچ قوم کو منشیات کی آڑ میں تباہ کرنے کے لیے قابض ریاست کا ساتھ دے رہے ہیں انکو بے نقاب کرنے کے ساتھ انکے خلاف آواز بلند کرے گی۔
گلزار امام نے کہا کہ سرمچار کسی صورت بھی ایسے افراد جو کتنے بھی طاقت ورو بااثر کیوں نہ ہوں ان کو نہیں بخشیں گے۔