بانک کریمہ کی چچا زاد بہن مھلب کمبر نے انھیں یاد کرتے ہوئے کہا کریمہ نے اپنی قوم کی شناخت کے لیے انتھک جدوجہد کی، اور جبری لاپتہ کیے گئے لوگوں کے حق میں ریلیاں اور احتجاجی پروگرام منظم کیے۔ انھوں نے بلوچ نسل کشی کے خلاف اپنی آواز بلند کی اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل کام کیا کہ انصاف کی جدوجہد کبھی فراموش نہ ہو۔
انھوں نے یہ باتیں لندن میں بلوچ نیشنل موومنٹ ( بی این ایم ) کے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیں۔
مھلب نے کہا انھوں نے قومی جدوجہد کو اپنے تک محدود نہیں رکھا۔ بلکہ، وہ اپنے اردگرد کے لوگوں کو مسلسل متاثر کرتی رہیں، ہمیں حصہ لینے کی ترغیب دیتیں اور تحریک میں اجتماعی کوشش کی اہمیت پر زور دیتیں۔ان کی کوششیں بلوچ قوم کے لیے پرامن زندگی اور بہتر مستقبل کے حصول کے لیے تھیں۔
انھوں نے کہا بانک خوش قسمت تھیں کہ وہ ایک سیاسی شعور رکھنے والے خاندان میں پیدا ہوئیں۔ ان کے دو چچاجن میں میرے والد واحد کمبر اور ڈاکٹر خالد شامل ہیںبلوچ قومی جدوجہد میں شامل تھے۔ دونوں ایسے عظیم شخصیت ہیں جنھوں نے اپنی پوری زندگی قومی تحریک کے لیے وقف کر دی۔ بانک نے سیاسی شعور اپنے گھر میں حاصل کیا۔ جب میں انھیں دیکھتا، تو ان میں میرے والد اور شہید ڈاکٹر خالد کی محنت اور قربانی کی جھلک نظر آتی۔ اپنی آخری سانس تک، بانک قومی جدوجہد میں ایک لگن اور مکمل شریک رہیں۔
مھلب کمبر نے کہا ہمارے خاندان کو، جیسا کہ بلوچستان میں بہت سے دیگر خاندانوں کو، سخت دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک سیاسی گھرانے کے طور پر، جہاں دو رکن جدوجہد کے قیادت میں شامل تھے، ہمارا گھر ریاست کے لیے خطرہ سمجھا جاتا تھا۔ نتیجتاً، ریاستی فورسز نے ہمارے گھر پر بار بار چھاپے مارے، خاندان کے افراد کو ڈرا دھمکایا، اور ہماری ملکیت ضبط کی۔ پھر بھی، یہ ہماری عظیم سعادت تھی کہ بانک ہمارے ساتھ تھیں۔ ان کی موجودگی ہمارے خاندان کے لیے ان مشکل ترین حالات میں ایک زبردست حوصلہ اور طاقت کا ذریعہ تھی۔