بساک کا مکران میڈیکل کالج کے احتجاج پر بیٹھے طلباء کی بھرپور حمایت کا اعلان

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی( بساک ) نے اپنے ایک بیان میں تربت میں مکران میڈیکل کالج کے احتجاج پر بیٹھے طلباء کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان میں جہاں ایک جانب تعلیمی اداروں کی کمی ایک نہایت اہم مسئلہ ہے، وہیں دوسری جانب جو تعلیمی ادارے موجود ہیں اُن میں مناسب وسائل کی قلت ہے جس کی وجہ سے ایک بہتر تعلیمی نظام مؤثر نہیں ہو پا رہا ہے۔ طلباء ایک خوف، ڈر اور بے چینی کی کیفیت میں اپنی تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ بلوچستان میں تعلیمی اداروں کو تعلیمی اداروں سے زیادہ خوف و ڈر کے سائے تلے قائم ایک نظام بنا دیا گیا ہے۔ جہاں آئے روز طلباء کو مختلف طریقوں سے ڈرایا اور دھمکایا جاتا ہے۔ ایک طرف انہیں ہراسمنٹ اور پروفائلنگ کا سامنا ہے، وہیں دوسری جانب بلا جواز ادارے سے بیدخلی اور معطلی کا ڈر ہے۔ کبھی انہیں کسی نام نہاد ڈسپلنری کمیٹی کے نام پر خارج یا معطل کیا جاتا ہے، تو کبھی انہیں فیل، کم مارکس اور سپلیمنٹری کے نام پر بلیک میل کیا جاتا ہے۔ یہ اعمال نہ صرف غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہیں بلکہ طلباء کے تعلیمی کیریئر پر ایک گہرا اور منفی اثر چھوڑنے کے مترادف ہیں۔ کسی بھی معاشرے کی ترقی کا دارومدار تعلیم اور بہتر تعلیمی نظام سے جڑا ہوتا ہے، اور طلباء وہ قوت ہیں جو تعلیم کے ذریعے معاشرے کو ترقی کی راہ پر ہموار کر سکتے ہیں۔ لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بلوچستان میں تعلیمی ادارے اس دوڑ میں لگے نظر آتے ہیں کہ کب، کہاں اور کیسے طلباء کے تعلیمی کیریئر میں رکاوٹ ڈال کر انہیں ہراساں کیا جائے۔ جو کہ انتہائی شرمناک اور غیر اخلاقی عمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح مکران میڈیکل کالج کیچ، تربت انتظامیہ بھی اب تعلیم دشمنی کے راستے پر اُتر آیا ہے اور طلباء کو ایک بہتر تعلیمی نظام اور ماحول مہیا کرنے کے بجائے، انہیں فیل، کم مارکس اور سپلیمنٹری کے نام سے ڈرا اور دھمکا رہا ہے۔ حال ہی میں کالج انتظامیہ نے تھرڈ ایئر کے کچھ طلباء کو فیل کیا، جنہوں نے سپلیمنٹری امتحان دیا اور انہیں سپلیمنٹری میں بھی فیل کر کے اینول لگا دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کالج ہر سال صرف ایک طالب علم کو پوزیشن دے کر دیگر چالیس طلباء کو فیل کر کے اپنا نام زبردستی ٹاپ لیول میں لانا چاہتا ہے، جو طلباء کے ساتھ صریحاً ناانصافی ہے۔ مسئلہ صرف یہیں ختم نہیں ہوتا، بلکہ کالج میں ڈائریکٹر آف میڈیکل ایجوکیشن کا نمائندہ، جس کا کام صرف کلاسز کی شیڈیولنگ اور حاضری کا انتظام ہے، وہ ہر کام میں مداخلت کرتا رہتا ہے، خاص طور پر پیپرز کے معاملات میں، جو طلباء کے ساتھ ناانصافیوں کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اعمال نہ صرف اداروں کے قواعد و ضوابط کے تحت غیر قانونی ہیں بلکہ طلباء کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہیں۔ جو کہ ناقابل قبول ہیں۔ ہم ان غیر قانونی اعمال کی نہ صرف بھرپور مذمت کرتے ہیں، بلکہ ان کے مطالبات کو جائز اور قانونی سمجھ کر حکام بالا سے اپیل کرتے ہیں کہ ان کے مطالبات کی جلد از جلد شنوائی کی جائے۔ بصورت دیگر، تنظیم طلباء کے حقوق کے تحفظ کے لیے احتجاج پر بیٹھے طلباء کے ساتھ مل کر پُرامن احتجاجی راستہ اپنائے گی۔

Share This Article