پاکستان کے معروف انسانی وکیل ایمان مزاری کی متنازع ٹویٹ کیس میں ناروے کی وزارتِ خارجہ نے پاکستان میں تعینات اپنے سفیر کا دفاع کیا ہے ۔
ناروے میں مقیم بلوچ صحافی کیا بلوچ کے مطابق ناروے کی وزارتِ خارجہ نے نارویجین میڈیا کو بتایا ہے کہ پاکستان میں تعینات نارویجین سفیر ایک عدالتی کارروائی کے دوران سپریم کورٹ آف پاکستان میں موجود تھے۔
تاہم وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام نہ صرف قانونی ہے بلکہ سفارتی طور پر ایک معمول کی کارروائی بھی سمجھی جاتی ہے، جو ناروے اور دیگر ممالک دنیا کے کئی حصوں میں، بالخصوص وہاں جہاں عوامی مفاد سے متعلق معاملات ہوں، انجام دیتے ہیں۔
وزارتِ خارجہ کی سینئر مشیر سیسیلی روانگ نے اخبار داگ بلاڈیٹ سے گفتگو میں کہاکہ کسی مقدمے کی سماعت کے دوران قانونی طور پر موجود رہنا اور اس کا مشاہدہ کرنا میزبان ملک میں سفارت خانوں کے فرائض کا حصہ ہوتا ہے اور یہ بین الاقوامی قوانین کے عین مطابق ہے۔
یاد رہے کہ پاکستان کے دارلحکومت اسلام آباد میں سپریم کورٹ میں نامور انسانی حقو ق وکیل ایمان مزاری متنازع ٹویٹ کیس کی سماعت میں ناروے کے سفیر کی شرکت پر پاکستان نے احتجاج کیا تھا ۔
ترجمان دفترِ خارجہ پاکستان کا کہنا تھا کہ ناروے کے سفیر نے 11 نومبر کو سپریم کورٹ میں ایمان مزاری کیس کی سماعت میں شرکت کی تھی، یہ سفارتی حد سے تجاوز اور پاکستان کے اندرونی عدالتی معاملات میں براہِ راست مداخلت تھی، کسی بھی ملک کے سفیر کی زیرِ سماعت مقدمے میں موجودگی بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی تصور ہوتی ہے۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، ناروے کی مختلف این جی اوز پاکستان میں ایسے عناصر کی حمایت کرتی ہیں، یہ تنظیمیں پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث عناصر کو پلیٹ فارم فراہم کرتی اور سپورٹ کرتی ہیں، ویانا کنونشن سفارت کاروں کو میزبان ملک کے قوانین کا احترام کرنے کا پابند بناتا ہے، کنونشن سفارت کاروں کو میزبان ملک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کا پابند کرتا ہے۔