حکومت پاکستان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے اپنے دفاتر پاکستان میں بنائے جانے کا مطالبہ کر دیا ہے اور عندیہ دیا ہے کہ اگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز نے تعاون نہ کیا تو برازیل ماڈل کے تحت ایکس کی بندش اور جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔
اسلام آباد میں وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری اور وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل نے صحافیوں سے گفتگو کمیں بتایا کہ 24 جولائی 2025 کو سوشل میڈیا ریگولیشن کا انتباہ جاری کیا تھا جس میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو پاکستان میں دفاتر کھولنے کا کہا تھا۔
ان کے مطابق ’انتباہ میں یہ بھی کہا تھا کہ دہشت گرد سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا آزادنہ استعمال کررہے ہیں اورسوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جدید ٹیکنالوجی اے آئی اور الگوردم سے دہشت گردی پھیلا رہے ہیں۔‘
وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے واضح کیا کہ پاکستان میں دہشت گردی میں استعمال ہونے والے سوشل میڈیا کے اکاؤنٹس کے خلاف فوری ایکشن لینے کے حوالے سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے بارہا درخواست کی جا چکی ہے، جو بھی اکاؤنٹس خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
انھوں نے الزام عائد کیا کہ ’دہشت گردی میں ملوث 19 اکاؤنٹس انڈیا اور 28 افغانستان سے آپریٹ کیے جارہے تھے جبکہ دوسری جانب ایکس اور فیس بک کا دہشت گردی میں ملوث اکاؤنٹس کے خلاف رد عمل انتہائی کمزور ہے۔‘
انھوں نے کہا کہ ’حکومت ایک بار پھر مطالبہ کرتی ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پاکستان میں اپنے دفاتر بنائیں۔‘ان کے مطابق ’چائلڈ پورنو گرافی کا ڈیٹا آٹو ڈیلیٹ ہوجاتا ہے تو دہشت گردی میں ملوث اکاؤنٹس اور ان کے مواد کو آٹو ڈیلیٹ کیوں نہیں کیا جاتا۔‘
بیرسٹر عقیل سوشل میڈیا پلیٹ فارم کا پاکستان کے حوالے سے دہرا معیار ہے۔ فلسطین کے معاملے پر 24 گھنٹوں میں ویڈیو ڈیلیٹ کردی جاتی ہیں۔ ایکس کی جانب سے دہشت گردی میں ملوث اکاؤنٹس کے آئی پی ایڈریس تک نہیں دیے جاتے اگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے ہمارے ساتھ تعاون نہ کیا تو برازیل ماڈل کے تحت ایکس کی بندش اور جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے۔