کراچی کے مین بازار میں حانی گل بلوچ کی جبری گمشدگی کی کوشش ناکام

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

کراچی کے مین بازار صدر کے موبائل مارکیٹ کے سگنل پرپاکستانی خفیہ اداروں کے اہلکاروں کے ہاتھوں لاپتہ نسیم بلوچ کے منگیتر حانی گل بلوچ کی جبری گمشدگی کی کوشش ناکام ہوگئی ۔

حانی گل بلوچ نے ادارہ سنگر کو بتایا کہ حسب معمول کل بدھ کوبھی ہمارا ایک پروٹسٹ کراچی پریس کلب کے سامنے ہواتھا۔اورجب احتجاج ختم ہو اتو میں نے اپنے ساتھیوں کو کہا کہ اب میں گھر جانا چاہتی ہوں ۔ تب اسی وقت لاپتہ عاقب چانڈیو کے بہن شازیہ چانڈیوکا فون آیا تھا کہ پولیس ہمارے گھر پر آگئی ہے اور وہ تمہا را پوچھ رہی ہے ۔

حانی گل بلوچ نے کہا کہ تب میں کراچی پریس کلب کے سامنے سے نکل کر گھر کیلئے روانہ ہوگئی۔اورجب گھر پہنچی تو گھر کے باہر مالک مکان د کان والے سے معلوم ہوا کہ 20، 30پولیس والے ابھی یہاں آئے اور تمہارا پوچھ رہے تھے ۔

حانی گل بلوچ کے مطابق مالک مکان نے پولیس کو بتایا کہ حانی بلوچ تو یہاں نہیں ہے ۔ تب پولیس والوں نے کہا کہ ہم اس کاگھر دیکھنا چاہتے ہیں تو مالک مکان نے کہا کہ حانی تو کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی دھرنے پر بیٹھی ہوئی ہے ۔

حانی گل نے کہا کہ مالک مکان کے مطابق جب سارے ہمسائے جمع ہوگئے تو مجبوراًپولیس واپس چلی گئی ۔

حانی بلوچ نے کہا کہ اس صورتحال کی جانکاری دینے کیلئے میں نے اپنے احتجاجی ساتھی ماسٹرانعام عباسی کو فون کیا تو انہوں نے کہا کہ واپس کراچی پریس کلب کے سامنے آجاﺅ ہم وہاں پرموجود ہیں۔ تب میں واپس کراچی پریس کلب کیلئے روانہ ہوگئی ۔

حانی گل بلوچ نے کہا کہ میں نے جلدی جلدی رکشہ پکڑا اور پریس کلب کیلئے روانہ ہوگئی ۔ لیکن جب میں صدرکے موبائل مارکیٹ کے سگنل پر پہنچ گئی تو تین افراد نے رکشہ روکا اور کہا کہ اتر جاﺅ، جب میں نے انکار کیا توانہوں نے زبردستی مجھے اتارنے کی کوشش کی جس سے میرے ہاتھ میں موجود کھانے پینے کے سامان گرکر بکھر گئے ۔

انہوں نے کہاکہ اس کھینچا تانی میں ،میں نے بہت شور مچایا، مزاحمت کی اورلوگوں کومدد کیلئے پکاراجس سے بھیڑ اکٹھاہوگئی اور مجھے اغوا کرنے والے لوگ وہاں سے نکل گئے ۔

حانی گل بلوچ نے کہا کہ سیکورٹی اداروں کی جانب سے دن دھاڑے اوردیدہ دلیری کراچی کے ایک مین بازار میں حملہ وجبری گمشدگی کی کوشش پر میں بہت سہم گئی اورپھرپوری رات کراچی پریس کلب کے احاطے میں گزاردی ۔

حانی بلوچ نے اپنے لاپتہ منگیتر کی بازیابی کا عزم کرتے ہوئے کہاکہ سیکورٹی و خفیہ اداروں کی ان گری ہوئی حرکتوں سے میں ڈرنے والی نہیں ہوں۔ اپنے پیاروں کی بازیابی کی جدو جہد جاری رکھوں گی ،مجھے ہراساں کرنے اور خوف زدہ کرنے کیلئے خفیہ ادارے جو چاہیں کریں لیکن یہ جنگ اسی طرح جاری رہے گی۔

واضع رہے کہ حانی گل بلوچ کے لاپتہ منگیتر نسیم بلوچ کے جبری گمشدگی کیس کی آج سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی ہے جس پر اگلا تاریخ دیا گیا ہے۔

حانی گل بلوچ نے آج کی کیس کی سماعت کے حوالے سے ادارہ سنگر کو بتایا ہے کہ اگرکل سیکورٹی ادارے اورخفیہ ادارے مجھے اغوا کرنے میں کامیاب ہوجاتے تو آج کورٹ میں نسیم بلوچ کی جبری گمشدگی کی کیس خارج ہوجاتی ۔

حانی گل بلوچ کے منگیتر نسیم بلوچ کو 14مئی2019 کو سیکورٹی فورسز وخفیہ اداروں نے حانی بلوچ کے ساتھ اٹھا کر لاپتہ کیا تھا اور بعد ازاں حانی بلوچ کو چھوڑ دیا گیا۔

Share This Article
Leave a Comment