بلوچستان لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف ) کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں 12 مختلف کارروائیوں میں 12 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت اور متعدد اہلکاروں کو زخمی کرنے کی ذمہ داری قبول کرلی۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں 12 کاروائیوں میں 12 فوجی اہلکاروں کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کیا جن کی تفصیل اس طرح ہے۔
انہوں نے کہا کہ بی ایل ایف کے سرمچاروں نے آج دن 12:00 بجے کے قریب بولان میں سراج آباد کے مقام پر گھات لگا کر مرکزی شاہراہ پر پاکستانی فوج کے 3 گاڑیوں کو ہدف بنایا۔ اس حملے میں دشمن کے 3 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے یکم دسمبر کی رات بارہ بجے کے وقت بارکھان کے علاقہ دولہ ندی میں قائم پولیس چیک پوسٹ کا محاصرہ کر کے اہلکاروں کو یرغمال بنایا۔ اس دوران قریب ہی قائم پاکستانی فوجی کیمپ سے دو گاڑیوں اور سات موٹر سائیکلوں پر سوار فوجی اہلکاروں نے آکر سرمچاروں کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کیا جس کے نتیجے میں فوج اور سرمچاروں کے درمیان جھڑپ شروع ہوئی۔ سرمچاروں نے ایک فوجی گاڑی اور دو موٹر سائیکل سوار فوجی اہلکاروں پر انتہائی قریب سے حملہ کیا جس میں چار ایف سی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ تاہم سرمچاروں نے پولیس اہلکاروں کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا۔
بیان میں کہا گیا کہ یکم دسمبر کو شام کے وقت آواران کے علاقہ چیری مالار میں دمب کے مقام پر قائم قابض فوج کی سیکیورٹی پر مامور اہلکار کو سرمچاروں نے اسنائپر حملے میں ہدف بنا کر ہلاک کیا۔ کچھ دیر بعد سرمچاروں کے دوسرے دستے نے کیمپ کے عقب میں پوزیشن سنبھالی اور کیمپ پر آر پی جی کے گولے فائر کیے جو کیمپ کے اندر اپنے مقررہ ہدف پر گرے جس کے نتیجے میں فوج کو مزید جانی اور مالی نقصان پہنچا۔
انہوں نے کہا کہ ایک اور کاروائی میں یکم دسمبر کی رات بی ایل ایف کے سرمچاروں نے رخشان کے علاقے میں سی پیک مرکزی شاہراہ پر چار گھنٹے تک ناکہ بندی اور اسنیپ چیکنگ کیا۔ تلاشی کے دوران قابض فورسز کا کوئی اہلکار، سرکاری گاڑی اور مخبر نہیں ملا۔
ترجمان نے کہا کہ یکم دسمبر کی ہی شام پانچ بجے کے قریب بی ایل ایف کے سرمچاروں نے بلیدہ کے علاقہ گلی میں قائم قابض پاکستانی فوج کے کیمپ پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرکے اسے ہدف بنایا حملے میں کیمپ پر گرنیڈ لانچر کے متعدد راونڈ بھی فائر کئے جو فوجی کیمپ کے اندر گرے، جس کے باعث قابض فوج کو جانی و مالی نقصان پہنچا۔
ان کا کہنا تھا کہ یکم دسمبر کی دوپہر دو بجے کے قریب بی ایل ایف کے سرمچاروں کی ایک اسنائپر ٹیم نے تمپ کے علاقہ پل آباد میں فوجی کیمپ کے سیکیورٹی مورچہ میں مامور اہلکار کو نشانہ بناکر ہلاک کیا اس کے بعد سرمچاروں نے کیمپ اور اس کے مرکزی دروازے کو آر پی جی اور دیگر بھاری ہتھیاروں سے ہدف بنایا۔ اس حملے میں سرمچاروں نے فوجی کیمپ کے سرویلنس کیمروں کو بھی ہدف بناکر نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ دو دسمبر کی صبح نو بج کر تیس منٹ پر سرمچاروں نے تربت کے نواح میں دیھات اور ماشااللہ ہوٹل کے درمیان دو فوجی گاڑیوں اور دو موٹر سائیکلوں پر مشتمل قابض فورسز کے قافلے پر گھات لگا کر حملہ کیا۔ حملے میں ایک گاڑی میں سوار تین فوجی اہلکار ہلاک اور دو زخمی ہوئے اور گاڑی کو شدید نقصان پہنچا۔ حملے کے بعد دشمن فورسز نے قریب ہی قائم فوجی کیمپ سے سرمچاروں پر مارٹر گولے فائر کیے تاہم سرمچار با حفاظت نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ پانچ دسمبر کی شام تقریباً چار بجے کے قریب سرمچاروں نے گیشکور کے علاقہ گراڑی میں قائم فوجی کیمپ کو حملے میں نشانہ بنایا۔ سرمچاروں نے کیمپ پر آر پی جی کے متعدد گولے بھی فائر کیے جو کیمپ کے اندر گرے جن سے دشمن کو جانی و مالی نقصان پہنچا۔
ان کا کہنا تھا کہ پانچ دسمبر کو بی ایل ایف کے سرمچاروں نے کچھی اور جھل مگسی میں تین مختلف مقامات پر بیک وقت پولیس چیک پوسٹوں پر حملہ کیا، جن میں دو کچھی تھانے اور ایک جھل مگسی پولیس تھانہ شامل تھے۔ سرمچاروں نے پہلا حملہ کچھی کے علاقہ کوناڑو اور دوسرا حملہ گاجان کے پولیس چیک پوسٹوں پر کیا۔ تاہم دونوں پولیس تھانوں کے اہلکار چند منٹ پہلے تھانے چھوڑ بھاگ گئے تھے۔
ترجمان نے کہا کہ تیسرے حملے میں سرمچاروں نے جھل مگسی کے علاقہ کوٹڑو میں پولیس تھانہ کا محاصرہ کیا۔ تھانے میں موجود اہلکاروں نے سرمچاروں پر فائرنگ شروع کیا۔ سرمچاروں نے تنظیمی پالیسی پر عمل کر کے پولیس اہلکاروں کو نقصان پہنچانے سے گریز کیا۔ تاہم بذریعہ میڈیا مذکوہ تھانے کے اہلکاروں کو تنبیہ کرتے ہیں کہ سرمچاروں کی مزاحمت کرنے سے باز آئیں بصورت دیگر اپنے جانی نقصان کا ذمہ دار خود ہونگے۔
آخر میں ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ ان 12 کارروائیوں میں مجموعی طور پر 12 فوجی اہلکاروں کی ہلاکت، رخشان میں سی پیک روڈ پر ناکہ بندی اور کچھی و جھل مگسی میں پولیس تھانوں پر حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ بلوچستان کی آزادی کے حصول تک قابض پاکستانی فورسز پر حملوں کا سلسلہ بدستور جاری رکھا جائے گا۔