ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے وکلا ایمان مزاری اور ہادی علی کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ان دونوں وکلا اور میاں بیوی پر بے بنیاد مقدمات واپس لیے جائیں اور ان کی دی جانے والی دھمکیوں اور ہراسانی کا سلسلہ ختم کیا جائے۔
تنظیم کے مطابق سائبر کرائم، دہشت گردی اور عدالتی عمل کے بڑھتے ہوئے غلط استعمال کے ذریعے جمہوری اختلافِ رائے کے حق پر سزا دینا ناقابلِ قبول ہے۔
ایچ آر سی پی کے مطابق نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) کی جانب سے پیکا کے تحت درج ایف آئی آر فوج کے طرزِ عمل پر تنقید کو جرم قرار دیتی ہے، جو اظہارِ رائے اور منصفانہ ٹرائل کے آئینی و بین الاقوامی تحفظات کی خلاف ورزی ہے۔
انسانی حقوق پر کام کرنے والی تنظیم کے مطابق ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ پر دباؤ، عدالت میں حاضری کے باوجود ان کی گرفتاری اور ان کی مرضی کے وکیل کا حق نہ دینا اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ ریاستی تشدد کے متاثرین کا دفاع کرنے والی آوازوں کو خاموش کرنے اور ختم کر دینے کی ایک منظم کوشش جاری ہے۔