پاکستان کے سینیئر صحافی، اینکر پرسن اور مصنف مجاہد بریلوی کی صاحبزادی اور ابھرتی ہوئی لکھاری گل رخسار مجاہد کی پہلی کتاب “Wayward Writings” کی تقریبِ رونمائی منگل کے روز ڈیفنس، کراچی میں منعقد ہوئی، جس میں شہر کے معروف ادبی، فکری اور صحافتی حلقوں کی نمایاں شخصیات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
اس تقریب کو نئے تخلیقی سفر کی شروعات قرار دیتے ہوئے شرکاء نے اسے نوجوان لکھاریوں کے لیے حوصلہ افزا پیش رفت قرار دیا۔
تقریب میں فریال گوہر، ڈاکٹر ہما بقائی، سوعلیحہ شیخانی، عزیز سنگھور، انجینئر حمید بلوچ، مجید ساجدی، ڈاکٹر شفیع بلوچ، محمد حنیف بلوچ، طاہر حسن خان، سراج احمد، خالدہ زلف، مہناز رحمان، مہیش کمہار اور رشید میمن سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے معزز مہمان شریک ہوئے۔
شرکاء نے گل رخسار مجاہد کی فکری بصیرت، تحریری انداز اور ان کی کتاب میں اٹھائے گئے موضوعات کو سراہا۔
مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گل رخسار مجاہد کی تحریر میں موجود بے باکی، حساس مشاہدہ اور سماجی شعور انہیں نئی نسل کے نمایاں لکھاریوں میں شامل کرتے ہیں۔ ان کی کتاب میں حبیب جالب کی مزاحمتی شاعری سے لے کر پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم)، اس کے سیاسی و سماجی پس منظر اور نو مئی کے واقعات تک، عصرِ حاضر کے اہم موضوعات پر گہری نظر ڈالی گئی ہے۔
شرکاء نے کہا کہ نوجوان لکھاری نے سیاسی و سماجی بے چینیوں اور ریاستی رویّوں پر جس جرات مندی سے قلم اٹھایا ہے، وہ قابلِ تحسین ہے۔
تقریب میں مجاہد بریلوی کی طویل صحافتی خدمات اور آزادی اظہارِ رائے کے لیے ان کی جدوجہد کا بھی خصوصی ذکر کیا گیا۔
مقررین نے کہا کہ ایک تجربہ کار صحافی کی حیثیت سے مجاہد بریلوی نے ہمیشہ نوجوان لکھاریوں کی حوصلہ افزائی کی ہے، اور اسی تسلسل میں ان کی صاحبزادی کی پہلی کتاب کا شائع ہونا ادبی دنیا کے لیے خوش آئند اضافہ ہے۔
کتاب میں بلوچستان کی موجودہ صورتحال، سیاسی بے چینی، انسانی حقوق کی پامالیوں اور بلوچ یکجہتی کمیٹی کی جدوجہد پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔
گل رخسار نے اپنی تحریر میں واضح کیا ہے کہ بلوچستان کے مسئلے کا حل بندوق کی نوک پر ممکن نہیں، بلکہ اس کے لیے سیاسی مکالمہ، جمہوری رویّے اور ریاستی پالیسیوں میں بنیادی تبدیلی ناگزیر ہے۔
شرکاء نے اس بات سے اتفاق کیا کہ نوجوان لکھاری کی یہ کاوش بلوچستان سمیت پورے خطے کے سماجی و سیاسی مسائل کو سمجھنے میں معاون ثابت ہوگی۔
تقریب کے اختتام پر گل رخسار مجاہد نے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ “Wayward Writings“ ان کے فکری سفر کا اولین قدم ہے، جس میں انہوں نے اپنے عہد کی سیاسی، سماجی اور ثقافتی حرکیات کو اپنے نقطۂ نظر سے بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ تقریب کے شرکاء نے امید ظاہر کی کہ وہ مستقبل میں بھی اسی جرات مندانہ انداز میں لکھتی رہیں گی۔