بولان میڈیکل کالج میں طلبہ کی ہراسانی تعلیم دشمن پالیسیوں کی واضح مثال ہے،بی ایس ایف

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچ اسٹوڈنٹس فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں بلوچستان کے تعلیمی اداروں کی موجودہ صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان وہ خطہ ہے جو برسوں سے نوآبادیاتی طرزِ حکمرانی کا شکار رہا ہے۔ وہ طلبہ جنہیں قوم کا روشن مستقبل قرار دیا جاتا ہے، انہیں تعلیم، تعلیمی ماحول اور اداروں سے دور رکھنے کے لیے ہر روز نئے ہتھکنڈے آزمائے جا رہے ہیں۔ کبھی جبری گمشدگی کی پالیسیوں کے تحت نوجوانوں کو زندانوں کی تاریکی میں دھکیل کر اُن کے تابناک مستقبل کو بجھایا جاتا ہے تو کبھی تعلیمی اداروں میں ہراسگی کے ذریعے انہیں ذہنی طور پر مفلوج کیا جاتا ہے۔ تعلیمی ادارے، جو کبھی تقدس اور احترام کی علامت سمجھے جاتے تھے، آج خوف، ڈر اور بے یقینی کے استعارے بن چکے ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ بولان میڈیکل کالج میں فیمیل طلبہ کو اساتذہ اور فیکلٹی ممبران کی جانب سے ہراسانی کا نشانہ بنانا نہایت قابلِ مذمت ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر جاری ہراسگی اور پروفائلنگ نے تعلیمی ماحول میں شدید خوف کی فضا قائم کر دی ہے۔ اساتذہ، جنہیں ہمیشہ روحانی والدین کا درجہ حاصل رہا ہے، آج بدقسمتی سے خواتین طلبہ کے لیے محفوظ نہیں رہے۔ اس کے علاوہ امتحانات اور وائوا کے غیر منصفانہ طریقۂ کار طلبہ میں نااُمیدی اور ذہنی دباؤ میں اضافہ کا سبب بن رہے ہیں۔ ہاسٹلز میں بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی بھی ان کی تعلیمی سرگرمیوں میں خلل بن رہی ہے جس کے باعث اُن کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔

مزید برآں، ترجمان نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی 2020 کی پالیسی کے تحت تعلیمی اداروں میں کھیلوں، پروگرامز اور علمی و ثقافتی سرگرمیوں کی اجازت موجود ہے اور طلبہ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ ایسے پروگرام منعقد کرسکیں۔ تاہم افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ طلبہ پر غیر ضروری پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں جن کے تحت انہیں کسی بھی سرگرمی میں حصہ لینے سے روکا جا رہا ہے۔ حتیٰ کہ کتابی میلے، علمی نشستیں اور ادبی پروگرام بھی ممنوع قرار دیے جا چکے ہیں، جو کھلی علم دشمنی کے مترادف ہے۔

بیان کے آخر میں ترجمان نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ تعلیمی اداروں میں خوف و جبر کے بجائے محفوظ، سازگار اور مثبت ماحول فراہم کیا جائے۔ طلبہ کی ہراسگی سے متعلق پالیسیوں پر فوری نظرِ ثانی کی جائے، کیونکہ یہ آئینی و قانونی طور پر جرم ہے۔ علاوہ ازیں، امتحانات میں منصفانہ اور شفاف طریقۂ کار اختیار کیا جائے تاکہ طلبہ کے دیکھے ہوئے خواب تعبیر ہوسکیں۔

Share This Article