اسلام آباد حملہ : خودکُش بمبار کا تعلق افغانستان سے تھا،پاکستان

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

پاکستان کے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے دعویٰ کیا ہے کہ اسلام آباد کچہری پر حملہ کرنے والے خود کش بمبار کا تعلق افغانستان سے تھا۔

بدھ کے روز جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے خود کش بمبار کا تعلق افغانستان سے تھا اور وہ نہ ہی پاکستان میں بولی جانی والی زبان سمجھ سکتا تھا اور نہ ہی اُسے پاکستانی کرنسی کی پہچان تھی۔

انھوں نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق اسلام آباد کچہری پر حملہ کرنے والا خودکش بمبار جب اسلام آباد میں داخل ہوا تو اُس نے شہر کے اندر سفر کرنے کے لیے مختلف موٹر سائیکلوں پر رائیڈ لی اور دورانِ تفتیش پتہ چلا ہے کہ اُسے پاکستان کرنسی نوٹوں سے کرایہ ادا کرنے میں دشواری ہو رہی تھی۔

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں منگل کو ہونے والے خودکش حملے میں 12 افراد ہلاک اور 21 زخمی ہوئے ہیں۔

یہ بم دھماکہ اسلام آباد کی کچہری کے باہر اُس وقت جب ایک خودکش بمبار کی موٹر سائیکل پولیس کی وین کے ساتھ ٹکرا گئی۔

پاکستان نے اسلام آباد اور وانا کیڈٹ کالج پر حملے میں انڈیا اور افغانستان کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا ہے جبکہ انڈیا نے الزامات کی تردید کی ہے اور افغانستان نے پاکستان میں ہونے والے دھماکوں کی مذمت کی ہے۔

پروگرام میں بات کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے اور وہ بغیر کسی ثبوت اور شواہد کے کسی دوسرے ملک پر الزام عائد نہیں کرتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات ناکام ہو گئے ہیں اور افغانستان نے کہا تھا کہ اگر اب کوئی حملہ ہوا تو اسلام آباد کو نشانہ بنایا جائے گا۔

طلال چوہدری نے کہا کہ افغانستان کے پاس کوئی لانگ رینج میزائل تو ہے نہیں اور انھی طریقوں سے پاکستان کو نشانہ بنا سکتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ افغان طالبان اور ٹی ٹی پی نظریاتی اور آپریشنل دونوں لحاظ سے ایک دوسرے کے ساتھی ہیں۔

طلال چوہدری نے کہا کہ دہشت گردی کی روک تھام کے لیے افغان طالبان نے دوحہ معاہدے میں یقین دہانی کروائی تھی لیکن اُس کی پاسداری نہیں کی۔

انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کی روک تھام سے متعلق افغانستان نے کئی دیگر عرب ممالک کے ساتھ بھی خفیہ معاہدے کیے ہیں لیکن پاکستان سے اس طرح کے معاہدے کرنے میں کبھی کوئی دینی مسئلہ سامنے لے آتے ہیں۔

Share This Article