بلوچستان کے علاقے مستونگ اور بلیدہ سے پاکستانی فورسز نے براہوئی زبان کے شاعر سمیت 2 نوجوانوں کو حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر منتقل کردیاہے جو اب لاپتہ ہیں جبکہ تربت سے ساچان گرائمر اسکول کے ڈائریکٹر شریف زاکر شریف کے جبری لاپتہ بیٹے اکمل شریف بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے۔
مستونگ سے براہوئی زبان کے شاعر عطا انجم کو ان کے گھر سے فورسز نے حراست میں لینے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیاہے ۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے اس کی تصدقی کرتے ہوئے کہا ہے کہ 7 نومبر کو سیکورٹی فورسز نے براہوی زبان کے شاعر عطا انجم کو مستونگ میں ان کے گھر سے حراست میں لینے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا، اور ان گرفتاری کی وجوہات بھی خاندان کو نہیں بتایا جارہا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ عطاانجم کی جبری گمشدگی ملکی قوانین اور شہریوں کی حقوق کی خلاف ورزی ہے، جس کی مذمت کرتےہیں، اور حکومت سے اپیل کرتے ہیں، کہ وہ براہوی زبان کے شاعر کی ماورائے قانون گرفتاری کا نوٹ لیں، اور ان کی باحفاظت بازیابی کو یقینی بنانے میں اپنی کردار ادا کرے۔
اسی طرح ضلع کیچ کے یونین کونسل گلی کوچہ بلیدہ کے عوامی منتخب وائس چیئرمین پذیر ناصر پلیزئی کو ایک بار پھر مبینہ طور پر جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیاہے۔
اہلخانہ کے مطابق پذیر ناصر 8 نومبر 2025 کی شام تقریباً 3 بجے اپنے کم سن بیٹے کو کہدہ یوسف محلے کے مدرسے میں چھوڑنے کے بعد واپسی پر لاپتہ ہوگئے، جس کے بعد سے ان کا کوئی پتہ نہیں چل سکا۔
اہلخانہ نے تصدیق کی ہے کہ پذیر ناصر کا رابطہ مکمل طور پر منقطع ہے، اور تمام تر کوششوں کے باوجود ان کی مقام اور صورتحال کے بارے میں کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
یاد رہے کہ یہ ان کی دوسری جبری گمشدگی ہے۔ اس سے قبل انہیں چار فروری 2025 کو گوادر میں سیکورٹی فورسز نے حراست میں لیا تھا، اور وہ تقریباً ایک ماہ بعد 7 ستمبر کو بازیاب ہوئے تھے۔
ان کی پہلی گمشدگی کے خلاف حق دو تحریک بلوچستان کی جانب سے ڈپٹی کمشنر آفس گوادر کے سامنے احتجاجی دھرنا بھی دیا گیا تھا، جو ڈپٹی کمشنر کی یقین دہانی کے بعد ختم کیا گیا۔
علاقائی ذرائع کا کہنا ہے کہ پذیر ناصر پلیزئی ایک منتخب عوامی نمائندے اور علاقے کے فعال سماجی کارکن ہیں، جو علاقے کی فلاح و بہبود اور عوامی مسائل کے حل کے لیے سرگرم رہے ہیں۔ ان کے والد حاجی ناصر پلیزئی نہ صرف علاقے کے معروف سیاسی و قبائلی رہنما ہیں بلکہ حق دو تحریک بلوچستان کے مرکزی وائس چیئرمین بھی ہیں۔
سیاسی و سماجی حلقوں نے پذیر ناصر پلیزئی کی دوبارہ گمشدگی کو انتہائی افسوسناک اور قابلِ مذمت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عمل سیاسی و جمہوری جدوجہد کرنے والے خاندانوں پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ پذیر ناصر پلیزئی کو فوری طور پر منظرِ عام پر لایا جائے، اور اگر ان پر کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔
دوسری جانب تربت سے جبری لاپتہ ساچان گرائمر اسکول کے ڈائریکٹر شریف زاکر کے بیٹے اکمل شریف بازیاب ہوکر گھر پہنچ گیا ہے ۔
ساچان گرائمر اسکول کے ڈائریکٹر شریف زاکر نے اپنے بیٹے کی بازیابی کی تصدیق کی ہے۔اور ان کی بازیابی میں کردار ادا کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔