بلوچستان حکومت کے محکمہ داخلہ نے بلوچ سیاسی کارکنان کی ایک نئی فہرست جاری کی ہے، جنہیں انسدادِ دہشت گردی ایکٹ 1997 کے فورتھ شیڈول میں شامل کر دیا گیا ہے۔
فورتھ شیڈول میں شامل کیے گئے 64 افرادمیں معروف انسانی حقوق کی کارکن اور بی وائی سی رکن ماہ زیب بلوچ، ایڈوکیٹ شاہ زیب بلوچ، کامریڈ عمران بلوچ سمیت درجنوں دیگر سیاسی و سماجی شخصیات شامل ہیں۔
تازہ ترین فہرست میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیادہ تر کارکنان کو شامل کیا گیا ہے ۔
محکمہ داخلہ کے مطابق یہ اقدام امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے اور مشتبہ سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے کیا گیا ہے، تاہم سیاسی و انسانی حقوق کے کارکنوں نے اس فیصلے کو جمہوری آزادیوں پر حملہ قرار دیا ہے۔
سیاسی کارکنوں کا کہنا ہے کہ حکومت نے سیاسی اختلافِ رائے کو دبانے کے لیے انسدادِ دہشت گردی کے قوانین کو بطور ہتھیار استعمال کرنا معمول بنا لیا ہے، جو نہ صرف آئینِ پاکستان کی روح کے منافی ہے بلکہ بنیادی شہری حقوق کی خلاف ورزی بھی ہے۔
انسانی حقوق کے حلقوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فورتھ شیڈیول کے آڑ میں سیاسی و جمہوری کارکنوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ بند کرے اور بلوچستان میں آئینی، جمہوری اور پرامن سیاسی سرگرمیوں کی ضمانت فراہم کرے۔
ذرائع کے مطابق اس فہرست میں شامل کئی افراد ایسے ہیں جو مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں سے وابستہ ہیں اور بلوچستان میں انسانی حقوق، جبری گمشدگیوں اور وسائل کی منصفانہ تقسیم سے متعلق سرگرمیوں میں حصہ لیتے رہے ہیں۔