فلسطینی قیدی سے بدسلوکی کی ویڈیو لیک کرنے پر اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل گرفتار

ایڈمن
ایڈمن
5 Min Read

اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے فلسطینی قیدی سے بدسلوکی کی ویڈیو پر تنازع شدت اختیار کر گیا ہے اور اب اس مقدمے میں اسرائیلی فوج کی سابق اعلیٰ وکیل کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

اس ویڈیو لیک کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے میجر جنرل یفات تومر یروشلمی نے گذشتہ ہفتے اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے ملٹری ایڈووکیٹ جنرل کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔

اتوار کو اس کہانی نے ایک نیا سنگین موڑ لیا جب ان کی گمشدگی کی اطلاع ملی۔ پولیس تل ابیب کے شمال میں ایک ساحل پر ان کی تلاش میں گھنٹوں مصروف رہی۔

پولیس نے بتایا کہ بالآخر وہ سلامت اور اچھی صحت کی حالت میں مل گئیں۔ اس کے بعد پھر پولیس نے انھیں حراست میں لے لیا۔

لیک ہونے والی ویڈیو کا نتیجہ دن بدن شدت اختیار کرتا جا رہا ہے۔

ایک اسرائیلی نیوز چینل پر اگست 2024 میں نشر کی گئی، اس فوٹیج میں دکھایا گیا ہے کہ جنوبی اسرائیل میں ایک فوجی اڈے پر ریزرو سپاہی ایک قیدی کو ایک طرف لے جا رہے ہیں، پھر اسے نظر آنے کو روکنے کے لیے شیلڈز سے گھیر رہے ہیں جب کہ اسے مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور تیز دھار آلے سے ان پر وار کیا گیا۔

زیر حراست شخص شدید زخمی ہوئے جس کے بعد وہ زیر علاج رہے۔

اس واقعے کے بعد پانچ محافظوں پر بدسلوکی اور زیر حراست شخص کو شدید جسمانی نقصان پہنچانے کا الزام عائد کیا گیا۔ ان اہلکاروں کے نام ظاہر نہیں کیے گئے، اہم یہ خبر سامنے آئی ہے کہ انھوں نے صحت جرم سے انکار کیا ہے۔

اتوار کے روز جب یہ چار ’ریزرو‘ اہلکار اپنے وکلا کے ساتھ یروشلم کی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تو انھوں نے سیاہ کپڑے سے اپنے چہرے ڈھانپ رکھے تھے۔ ان اہلکاروں نے عدالت سے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے خلاف مقدمہ خارج کرنے کا مطالبہ کیا۔

دائیں بازو کی لیگل ایڈ آرگنائزیشن ہونیو کے ایک وکیل آدی کیدر نے دعویٰ کیا کہ ان کے مؤکل کو ’ایک ناقص، متعصب اور من گھڑت الزامات میں پھنسایا گیا ہے۔‘

گذشتہ ہفتے ویڈیو کے لیک ہونے پر اس مقدمے کی تحقیقات کا آغاز ہوا۔ انکوائری کے دوران جنرل تومر یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا۔

جمعے کو وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ انھیں اپنے عہدے پر واپس آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اس کے فوراً بعد جنرل ٹومر یروشلمی نے استعفیٰ دے دیا۔

اپنے استعفے میں انھوں نے کہا کہ وہ یونٹ کی جانب سے میڈیا کو جاری کیے گئے کسی بھی مواد کی پوری ذمہ داری قبول کرتی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ’میں نے فوج کے قانون نافذ کرنے والے حکام کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے کا توڑ کرنے کی کوشش میں میڈیا کو مواد جاری کرنے کی منظوری دی۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’یہ ہمارا فرض ہے کہ جب بھی کسی قیدی کے خلاف تشدد کی کارروائیوں کا معقول شبہ ہو تو اس کی تحقیقات کریں۔‘

ان کے اس استعفے کے بعد وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے ان کے طرز عمل کی مذمت کی۔ گھنٹوں بعد اسرائیلی میڈیا میں خبریں آنا شروع ہوئیں کہ جنرل تومر یروشلمی لاپتہ ہیں۔

بڑے پیمانے پر تلاشی کی کوشش شروع کی گئی۔ اسرائیلی پولیس نے بتایا کہ کئی گھنٹے بعد وہ ہرزلیہ کے ساحلی علاقے میں ’محفوظ اور اچھی صحت کی حالت میں‘ پائی گئی۔ اس کے بعد پولیس نے ویڈیو سکینڈل میں دو افراد کی گرفتاری کا بھی اعلان کیا۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق یہ دو افراد جنرل تومر یروشلمی اور سابق چیف ملٹری پراسیکیوٹر کرنل متان سولوموش تھے۔

Share This Article