برطانوی رکن پارلیمنٹ کا بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

برطانوی پارلیمنٹ کے سینئر رکن اور لیبر پارٹی کے رہنما ایم پی جان میک ڈونل نے بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ بلوچ عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی پر فخر محسوس کرتے ہیں اور برطانوی پارلیمنٹ میں بلوچستان کے مسئلے کو مزید مؤثر انداز میں اجاگر کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

جان میک ڈونل نے یہ بات بلوچ آرٹسٹ سنجی بلوچ کی جانب سے پیش کیے گئے ایک خصوصی پورٹریٹ کے موقع پر کہی، جس میں بلوچستان کے لاپتہ افراد اور بلوچ عوام کی جدوجہد کو اجاگر کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ فن پارہ صرف ایک تصویر نہیں بلکہ بلوچ عوام کی جدوجہد، دکھ اور امید کی علامت ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ پورٹریٹ انہیں حوصلہ دے گا کہ وہ پارلیمنٹ میں بلوچستان کے انسانی حقوق کے معاملات کو زیادہ شدت اور تسلسل سے اٹھائیں۔

ان کے مطابق بلوچستان میں جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل اور اظہارِ رائے کی آزادی پر پابندیاں جاری ہیں۔

جان میک ڈونل نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے قدرتی وسائل کو مقامی عوام کی مرضی کے بغیر مغربی کمپنیوں اور چین کے مفادات کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے، جس سے مقامی آبادی غربت، بے روزگاری اور محرومی کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام کو اپنے وسائل اور مستقبل پر فیصلہ کرنے کا حق دیا جانا چاہیے۔

انہوں نے نئی برطانوی لیبر حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی خارجہ پالیسی میں انسانی حقوق کو ترجیح دے اور پاکستانی حکام سے براہِ راست بلوچستان کی صورتحال پر بات کرے۔ ساتھ ہی برطانیہ کو یہ معاملہ اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کونسل میں بھی اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی دباؤ بڑھایا جا سکے۔

جان میک ڈونل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ پارلیمنٹ میں سوال اٹھا رہے ہیں کہ بلوچستان میں ہونے والے ڈرون حملوں میں استعمال ہونے والے ہتھیاروں میں برطانوی ٹیکنالوجی یا اسلحہ شامل تو نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر برطانیہ کا اسلحہ انسانی حقوق کی پامالی میں استعمال ہو رہا ہے تو حکومت پاکستان کو اسلحے کی فروخت پر مکمل پابندی عائد کرنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ کو کسی ایسے ملک کی مدد نہیں کرنی چاہیے جو اپنے ہی شہریوں کے خلاف طاقت استعمال کرتا ہو۔

جان میک ڈونل نے بلوچ کارکن زبیر بلوچ کی ہلاکت اور ڈاکٹر ما ہ نگ بلوچ سمیت دیگر خواتین کارکنان کے خلاف ہراسانی پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ وہ ان مقدمات کو بار بار پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے اور حکومت پر دباؤ ڈالیں گے کہ وہ پاکستان کو واضح پیغام دے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔

انہوں نے تجویز دی کہ برطانیہ کو دیگر یورپی ممالک کے ساتھ مشترکہ سفارتی اتحاد قائم کرنا چاہیے تاکہ پاکستان پر دباؤ بڑھایا جا سکے اور بلوچ عوام کے حقوق کی بحالی کے لیے عالمی سطح پر مؤثر آواز بلند کی جا سکے۔

آخر میں جان میک ڈونل نے کہا کہ ان کی جدوجہد کا مقصد کسی ریاست کو کمزور کرنا نہیں بلکہ بلوچ عوام کو ان کا حقِ خودارادیت دلوانا ہے۔ ان کے مطابق ہر قوم کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرے، اور برطانیہ کو اس جدوجہد میں اصولی کردار ادا کرنا ہوگا۔

Share This Article