پاکستان نے افغانستان میں طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد سے منسوب اس بیان کہ ’استنبول مذاکرات کے دوران پاکستانی فریق کو بتایا گیا کہ امارت اسلامی ایسے افراد کو ملک بدر کرنے کے لیے تیار ہے جنھیں اسلام آباد سکیورٹی کے لیے خطرہ سمجھتا ہے، تاہم پاکستان نے یہ پیشکش قبول نہیں کی‘، کی تردید کرتے ہوئے اسے مسترد کر دیا ہے۔
افعانستان کی خبررساں ایجنسی آریانہ نیوز کے مطابق ذبیح اللہ مجاہد نے پاکستانی چینل خیبر نیوز سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ’پاکستان نے امارت اسلامی سے مطالبہ کیا کہ وہ ان افراد کو افغانستان کے اندر ہی قابو میں رکھے، بجائے اس کے کہ انھیں ملک بدر کیا جائے۔‘
ذبیح اللہ مجاہد نے زور دیتے ہوئے کہا کہ امارت اسلامی کی پالیسی مہاجرین کو اسلحہ لے جانے سے روکتی ہے اور اگر پاکستان قابلِ اعتماد معلومات دے کہ کوئی خطرہ موجود ہے تو امارت اسلامی مناسب کارروائی کرے گی۔
پاکستان کی وزارت اطلاعات و نشریات کا کہنا ہے کہ افغان ترجمان نے استنبول مذاکرات سے متعلق حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا ہے۔
پاکستان کی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ’پاکستان کی طرف سے کہا گیا کہ افغانستان میں موجود وہ دہشت گرد جو پاکستان کے لیے خطرہ ہیں، ان پر قابو پایا جائے یا انھیں گرفتار کیا جائے۔ افغان فریق نے جب کہا کہ یہ افراد پاکستانی شہری ہیں تو پاکستان نے فوراً تجویز دی کہ انھیں مقررہ سرحدی چوکیوں کے ذریعے حوالے کیا جائے، جیسا کہ پاکستان کی دیرینہ پوزیشن رہی ہے۔‘
پاکستان کا کہنا ہے کہ اس کے برعکس کوئی بھی دعویٰ جھوٹا اور گمراہ کن ہے۔