بلوچستان کے نایاب معدنیات کے حصول کیلئے امریکی وفد کی پاکستان آمد

ایڈمن
ایڈمن
4 Min Read

بلوچستان کے نایاب معدنیات کی حصول کے لئے امریکی حکومت کے ادارے کریٹیکل منرلز فورم (سی ایم ایف) کے صدر رابرٹ لوئس سٹریئر پاکستان پہنچ گیا۔اسلام آباد میں انہوں نے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سمیت دیگر حکام سے ملاقات کی ہے۔

ملاقات میں پاکستان میں امریکہ کی ناظم الامور نتالی بیکر بھی موجود تھیں۔

وزارتِ خزانہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق جمعے کو ہونے والی ملاقات میں پاکستان امریکہ تعلقات کو مضبوط بنانے، معدنیات اور کان کنی کے شعبے میں تعاون اور سپلائی چین سکیورٹی کو یقینی بنانے پر بھی بات چیت کی گئی۔

بیان کے مطابق ملاقات کے دوران پاکستان کے پاس موجود اہم معدنیات کے تناظر میں ذمے دارانہ اور پائیدار سرمایہ کاری کو فروغ دینے پر بھی غور کیا گیا۔

بیان کے مطابق وزیرِ خزانہ نے پاکستان میں جاری اصلاحات، مالیاتی نظم و ضبط اور مثبت عالمی نقطہ نظر کو اجاگر کیا اور اس بات پر زور دیا کہ معدنیات کی ایک مضبوط پالیسی پاکستان کو ترقی اور طویل مدتی اقتصادی استحکام کی طرف لے جا سکتی ہے۔

ستمبر میں پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر اور وزیر اعظم شہباز شریف نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ اس دوران بلوچستان سے نکلنے والی قیمتی پتھر امریکی صدر کو پیش کیے گئے تھے۔

اس کے بعد پاکستان اور امریکہ کی دو بڑی کمپنیوں کے درمیان معدنیات اور لاجسٹکس کے شعبوں میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط ہوئے تھے۔

وزیر اعظم پاکستان کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق یہ کمپنیاں ابتدائی طور پر پاکستان میں معدنیات کے شعبے میں تقریباً 50 کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کریں گی۔

یاد رہے کہ جنرل عاصم منیر کی جانب سے امریکا کوبلوچستان کے نایاب معدنیات تک رسائی اور فروخت کے معاہدے کے بعد صدرٹرمپ کی ہدایت پر امریکی انتظامیہ نے بلوچستان میں سرگرم آزادی پسند مسلح تنظیم بلوچ لبریشن آرمی ( بی ایل اے) اور اس کے ذیلی ونگ مجید بریگیڈ کودہشت گردی کی فہرست شامل تھا کیا۔ کیونکہ بی ایل اے سمیت دیگر مسلح اور سیاسی تنظیمیں بلوچستان کی نایاب معدنیات کی فروخت کی مخالفت کر رہے ہیں اور مسلح تنظیمیں اپنی معدنیات کی دفاع کا اعلان کرچکے ہیں۔

نایاب معدنیات یا ‘ریئر ارتھس’ سے مراد 12 ایلیمنٹس ہیں جو کیمیائی اعتبار سے ملتے جلتے ہیں۔ انھیں جدید ٹیکنالوجی کی مصنوعات بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے۔

قدرتی طور پر ان کی بہتات پائی جاتی ہے مگر انھیں اس لیے ‘نایاب’ سمجھا جاتا ہے کیونکہ انھیں خالص شکل میں تلاش کرنا غیر معمولی ہوتا ہے۔ انھیں زیرِ زمین سے نکالنا بھی خطرناک سمجھا جاتا ہے۔

اگرچہ آپ اِن نایاب معدنیات جیسے نیوڈیمیئم، یٹریئم اور یوروپیئم کے ناموں سے واقف نہیں ہوں مگر آپ کو ایسی مصنوعات کا علم ہوگا جن میں یہ استعمال ہوتے ہیں۔

مثلاً نیوڈیمیئم کو ایسے طاقتور مقناطیس بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو لاؤڈ سپیکر، کمپیوٹر ہارڈ ڈرائیو، الیکٹرک کار کی موٹر اور طیاروں کے انجن میں استعمال ہوتے ہیں۔ یوں یہ مصنوعات کا حجم کم رہتا ہے اور یہ موثر کارکردگی دکھاتے ہیں۔

اِن نایاب معدنیات کی کھوج اور ریفائننگ میں چین کا غلبہ ہے۔ ریفائننگ کے عمل میں انھیں دیگر معدنیات سے الگ کیا جاتا ہے۔

Share This Article