بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی (BSAC) کا چوتھا مرکزی کونسل سیشن بعنوان "بیادِ عطاشاد و آزات جمالدینی، بنامِ بلوچ خواتین” دو روزہ بند اجلاس کے بعد جمعہ کے روز تربت میں حلف برداری کی کامیاب تقریب کے ساتھ اختتام پذیر ہوگیا۔
سیشن کی صدارت تنظیم کے سابق مرکزی چیئرمین شبیر بلوچ نے کی جس میں بلوچستان بھر سے تنظیمی اراکین، کارکنان اور مختلف زونز کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس کے دوران تنظیمی کارکردگی، تعلیمی و سماجی سرگرمیوں کے فروغ، آئندہ کے لائحہ عمل اور تنظیمی ڈھانچے کی ازسرِ نو تشکیل سمیت کئی اہم ایجنڈے زیرِ غور آئے۔
سیشن کے دوسرے روز تنظیم کے آئندہ دو سال کے لیے مرکزی انتخابات منعقد کیے گئے جن کے نتیجے میں عزیر بلوچ کو مرکزی چیئرمین، علی بلوچ کو وائس چیئرمین، پیرجان بلوچ کو سیکریٹری جنرل، تنویر بلوچ کو ڈپٹی سیکریٹری جنرل اور فہد بلوچ کو انفارمیشن سیکریٹری منتخب کیا گیا۔
نومنتخب عہدیداران سے حلف برداری کی تقریب جمعہ کی صبح سرکٹ ہاؤس ہال تربت میں منعقد ہوئی جس میں سماجی، ادبی اور طلبہ تنظیموں کے نمائندوں سمیت مختلف مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
تقریب میں کتاب کی رونمائی اور محفلِ موسیقی کا بھی اہتمام کیا گیا، جس سے پروگرام کا اختتام ثقافتی رنگوں کے ساتھ ہوا۔
معروف دانشور انسانی حقوق کمیشن آف پاکستان کے ریجنل کوار ڈی نیٹر غنی پرواز نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ طلبہ تنظیمیں قوموں کی فکری رہنمائی کا مرکز ہوتی ہیں اور بی ایس اے سی نے بلوچ طلبہ میں شعور و آگاہی کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے بلوچی اور اردو کے معروف شاعر عطا شاد کی شاعری کے مختلف پہلوؤں پر اظہارِ خیال کیا۔
بلوچ نیشنل موومنٹ کے سابق چیئرمین عصا ظفر نے اپنے خطاب میں بلوچ خواتین کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ بی ایس اے سی کا اس سیشن کو بلوچ خواتین کے نام منسوب کرنا ایک مثبت اور تاریخی اقدام ہے۔
انہوں نے طلبہ پر زور دیا کہ وہ سیاست کی پیچیدگیوں کو سمجھیں اور بلوچ سیاست میں بی ایس او کی پرشت و پروش کا تحقیقی و تنقیدی انداز میں جائزہ لے کر اس کے اسباب و عوام کا. کھوج لگائیں تاکہ بلوچ سیاست کا مستقبل محفوظ تکھا جاسکے۔
بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے سابق چیئرمین شبیر بلوچ نے تنظیمی نظم و ضبط اور فکری یکجہتی پر زور دیا اور طلبہ کو تلقین کی وہ پڑھائی کے ساتھ ساتھ بلوچ طلبہ کو سیاسی سوچ سے منظم بنانے کا فریضہ بھی انجام دیں کیوں کہ بلوچ سیاسی سماج کو جان بوجھ کر غیر سیاسی بنانے کا ایک منظم پروگرام رو بہ عمل لایا گیا ہے ،اگر ہمارے نوجوان سیاست اور سیاسی مزاحمت سے دستبردار ہوئے تو اس کا براہ راست اثر قومی تحریک پر منفی پڑے گا۔
نومنتخب چیئرمین عزیر بلوچ نے عزم ظاہر کیا کہ وہ تنظیم کے نظریاتی تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے بلوچ طلبہ کے تعلیمی مسائل اور فکری بیداری کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔
عطا شاد ڈگری کالج تربت میں شروع ہونے والا یہ دو روزہ سیشن تنظیمی سرگرمیوں کے لحاظ سے ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جارہا ہے جس نے بلوچستان بھر کے طلبہ کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کیا۔ قومی کونسل سیشن کا اختتام جمعہ کی شامل شاندار محفل موسیقی کے ساتھ ہوا۔