بلوچستان لبریشن فرنٹ( بی ایل ایف) کے ترجمان میجر گہرام بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ اپنے ایک پریس ریلیز میں تربت میں پاکستانی فوجی چوکی پر حملے اور ڈیتھ اسکواڈ کے2 کارندوں کی ہلاکت کی ذمہ داری قبول کرلی۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے 25 اکتوبر کی شام 6 بجے،کیچ کے علاقے ککن، تربت میں قابض پاکستانی فورسز کی ایک چوکی پر راکٹ لانچروں اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا، جس سے قابض افواج کو جانی اور مالی نقصان پہنچا۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ کے سرمچاروں نے 25 اکتوبر کی رات، تربت سنگانی سر میں تنظیم کے انٹیلی جنس ونگ کی رپورٹ پر کارروائی کرتے ہوئے ملٹری انٹیلی جنس کی پشت پناہی سے کام کرنے والے ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے اکرم مراد زامرانی اور اس کے ساتھی شئے مرید پر فائرنگ کی، جس سے وہ دونوں موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ شئے مرید ماضی میں سمیر سبزل گروپ کے رکن رہ چکے ہیں۔ یہ گروہ ملٹری انٹیلی جنس کی سرپرستی میں کیچ کے مختلف علاقوں میں بلوچ نوجوانوں کی شہادت، اغوا، چوری، ڈکیتی اور منشیات فروشی جیسے جرائم میں ملوث ہے۔ اسی گروہ کے کارندوں نے 2020 کو تربت کے علاقے ڈنک میں بلوچ شیر زال ملک ناز کو شہید کر دیا تھا۔
بیان میں کہا گیا کہ حال ہی میں تمپ کے علاقہ نذر آباد میں بلوچ خواتین کی ریلی پر فائرنگ، متعدد نوجوانوں کی شہادت اور جبری گمشدگیوں میں بھی اکرم مراد اور شئے مرید براہ راست ملوث تھے۔ ان کے انہی جرائم کی بنیاد پر دونوں کو تنظیم کے سرمچاروں نے گزشتہ رات نشانہ بنا کر ہلاک کردیا اور ان سے سرکاری اسلحہ بھی قبضے میں لے کر ضبط کرلیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچستان لبریشن فرنٹ تربت، ککن میں پاکستانی قابض فوج کے چوکی پر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کرنے اور تربت، سنگانی سر میں ڈیتھ اسکواڈ کے دو اہلکاروں کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرتی ہے اور اس عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ پاکستانی قابض فوج اور اس کے مسلح پراکسیز کو نشانہ بنانے کی کاروائیاں جاری رکھے گا۔