اسرائیل غزہ میں اقوام متحدہ کی امداد کی ترسیل یقینی بنانے کا پابند ہے، آئی سی جے

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینی شہری آبادی کی بنیادی ضروریات کی تکمیل کو یقینی بنانے کے لیے اقوام متحدہ اور اس کے اداروں کے ذریعے غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی فراہمی میں سہولت فراہم کرنے کا پابند ہے۔

اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت کی طرف سے ایک مشاورتی رائے میں یہ بھی کہا گیا کہ اسرائیل نے اپنے ان دعوؤں کی تصدیق نہیں کی ہے کہ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزینوں (انروا) میں غیرجانبداری کا فقدان ہے یا اس کے ملازمین کی ایک بڑی تعداد حماس یا دیگر مسلح گروپوں کے ارکان ہیں۔ انروا نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے۔

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر نے انروا پر آئی سی جے کی رائے کو ’شرمناک‘ قرار دیا۔ اگرچہ یہ عدالت کی رائے ہے مگر اس رائے کا اخلاقی اور سفارتی وزن بہت زیادہ ہے۔

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے دسمبر میں آئی سی جے سے اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور مقبوضہ مغربی کنارے اور غزہ میں کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں کے تئیں اسرائیل کی قانونی ذمہ داریوں کے بارے میں رائے طلب کی تھی۔

یہ اسرائیلی پارلیمنٹ کی جانب سے اسرائیلی سرزمین پر انروا کی کسی بھی سرگرمی اور اسرائیلی حکام سے رابطے پر پابندی کے قوانین کی منظوری کے بعد سامنے آیا ہے۔

آئی سی جے سے کہا گیا کہ وہ اپنی رائے میں فلسطینی شہریوں کو ضروری سامان کی بلا روک ٹوک ترسیل کی اجازت دینے کے لیے اسرائیل کے فرض کا بھی احاطہ کرے۔

اسرائیل نے دو سال قبل حماس کے ساتھ جنگ ​​کے آغاز کے بعد غزہ پر اپنی ناکہ بندی سخت کر دی تھی اور اس کے بعد سے 2.1 ملین آبادی کے لیے خوراک اور دیگر امداد کے داخلے پر پابندیاں لگا دیں یا پھر بالکل روک دیں۔

اس ماہ کے جنگ بندی معاہدے کے نافذ ہونے سے پہلے اقوام متحدہ کے حمایت یافتہ عالمی ماہرین نے اندازہ لگایا تھا کہ 640,000 سے زیادہ افراد کو خوراک کی عدم تحفظ کی تباہ کن سطح کا سامنا ہے اور غزہ شہر میں ’مکمل طور پر انسانوں کا بنایا ہوا‘ قحط ہے۔

اسرائیل نے قحط کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے اصرار کیا کہ وہ کافی خوراک کی اجازت دے رہا ہے۔

Share This Article