پاکستان کی عسکری اسٹیبلشمنٹ اور بلوچستان حکومت نے 3 بلوچ خواتین سیاسی کارکنان ڈاکٹر شلی بلوچ ، سید بی بی اور نازگل بلوچ کے بعد ڈاکٹر صبیحہ بلوچ ، سمی دین بلوچ سمیت ڈیرہ بگٹی سے تعلق رکھنے والے 34افراد کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کردیے ہیں۔
محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے جاری ایک نوٹیفیکشن کے مطابق ان مرد اور خواتین سیاسی کارکنوں کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے تحت فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا ہے۔
بلوچستان میں موجودہ مخلوط حکومت کے قیام کے بعد سے مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کے مرد رہنمائوں اور کارکنوں کی بڑی تعداد کو پہلے ہی مبینہ طور پردہشت گرد تنظیموں سے تعلق کی بنیاد پر فورتھ شیڈول میں شامل کیا جا چکا ہے لیکن اب خواتین کارکنوں کے نام اس میں شامل کے گئے ہیں۔
فورتھ شیڈول میں شامل کئے گئے بلوچ خواتین میں سے ڈاکٹر شلی بلوچ بلوچ وومن فورم کی آرگنائزر ہیں جبکہ باقی چار خواتین ڈاکٹر صبیحہ بلوچ ، سمی دین بلوچ ،سید بی بی اور ناز گل کا تعلق بلوچ یکجہتی کمیٹی ( بی وائی سی ) ہے۔
ڈاکٹر شلی بلوچ نے اس بات کی تصدیق کی کہ ان کا نام فورتھ شیڈول میں شامل کیا گیا ہے اور اس حوالے سے تربت میں ان کے گھر پر نوٹس بھی آیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب نوٹس آیا تو اس وقت وہ خود تربت میں موجود نہیں تھیں اس لیے ان کے گھر والوں کو قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے بتایا کہ انھیں متعلقہ حکام کے سامنے پیش ہونا ہے۔
ڈاکٹر شلی بلوچ کے مطابق، اہلکاروں کا مزید کہنا تھا کہ اگر وہ جمعے تک پیش نہیں ہوئیں تو ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے جائیں گے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے خلاف یہ اقدام شبیربلوچ نامی ایک سیاسی کارکن کی جبری گمشدگی کے نو سال مکمل ہونے پر تربت شہرمیں منعقدہ ایک سیمینار میں شرکت کے بعد کیا گیا ہے۔
انھوں نے محکمہ داخلہ کے نوٹیفیکیشن میں لگائے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کے خلاف عدالت سے رجوع کریں گی۔
دوسری جانب محکمہ داخلہ کے ایک اور نوٹیفیکیشن کےمطابق کٹھ پتلی وزیر اعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے آبائی ضلع ڈیرہ بگٹی میں بھی 32 افراد کے نام فورتھ شیڈول میں شامل کیے گئے ہیں۔
اب تک ان 32 افراد کے نام سامنے نہیں آسکے۔