پاکستانی فوج کا ایک دھڑا افغانستان کی بہتر ہوتی سکیورٹی صورتحال اور ترقی سے خوش نہیں، ذبیح اللہ

ایڈمن
ایڈمن
2 Min Read

افغان طالبان کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی فوج کا ایک دھڑا افغانستان کی بہتر ہوتی سکیورٹی صورتحال اور اس کی ترقی سے خوش نہیں ہے۔

اُنھوں نے دعویٰ کیا کہ یہ مخصوص گروپ اب افغانستان کے خلاف سازشیں رچا رہا ہے۔

طالبان ترجمان حمد اللہ فطرت کی جانب سے ’ایکس‘ پر ذبیح اللہ مجاہد کی پریس کانفرنس کا متن جاری کیا گیا ہے۔

اس متن کے مطابق ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ معلومات کی بنیاد پر ’ہم یہ یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ پاکستانی فوج کی اکثریت، سیاست دان، علمائے کرام اور عوامی حلقے اس مخصوص گروپ کے افغانستان مخالف ایجنڈے سے متفق نہیں ہیں۔‘

اُنھوں نے الزام لگایا کہ پاکستانی فوج کے اندر موجود یہ مخصوص گروپ اپنے سلسلہ وار اقدامات کے ذریعے افغانستان میں انتشار پھیلا رہا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ گروپ عالمی پلیٹ فارمز پر طالبان حکومت کا منفی تاثر اُبھارنے اور غلط معلومات پھیلانے میں سرگرم رہتا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان کی حکومت اور فوج ماضی میں طالبان حکومت کی جانب سے اس نوعیت کے الزامات کی تردید کرتی رہی ہے۔

پاکستان کے سکیورٹی حکام ملک میں ہونے والے بیشتر حملوں کا ذمہ دار تحریکِ طالبان پاکستان کو ٹھہراتے ہوئے افغان طالبان سے مطالبہ کرتے رہے ہیں کہ وہ ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کرے۔ تاہم افغان طالبان کا یہ موقف رہا ہے کہ دہشت گردی پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے اور افغانستان کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Share This Article