اقوام متحدہ کی جانب سے ایران پر اقتصادی اور فوجی پابندیوں کا اطلاق ہفتے کی رات سے شروع ہو گا۔ یہ پاپندیاں 2016 میں اُس وقت ختم ہوئی تھیں جب ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین جوہری پروگرام پر معاہدہ ہوا تھا۔
برطانیہ فرانس اور جرمنی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو آگاہ کیا تھا کہ ایران معاہدے کے تحت عائد کی گئی شرائط کی خلاف ورزی کر رہا ہے جس کے بعد اقوام متحدہ نے ایران کو معاہدے پر عمل پیرا ہونے کے لیے 30 دن کا وقت دیا تھا۔
ایران نے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پابندیاں بحال ہونے کی صورت میں ایران جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی IAEA کے ساتھ تعاون کرنا چھوڑ دے گا۔
ایران نے 2016 میں طے پانے والے معاہدے کے بعد جوہری سرگرمیاں اُس وقت دوبارہ شروع کیں جب امریکہ اس معاہدے سے دستبردار ہوا تھا۔
حال ہی میں اسرائیل اور امریکہ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیابات کے مقامات پر حملے کے بعد ایران نے IAEA معائنہ کاروں کی جوہری تنصیبات تک رسائی روک دی تھی۔
ایران قانونی طور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے NPT کا حصہ ہے اور IAEA کے ساتھ تعاون کرنے کا پابند ہے۔ اس سلسلے میں ایران اور جوہری توانائی کی ایجنسی کے مابین مذاکرت جاری تھے۔
اقوام متحدہ کی جانب سے ان پابندیوں کے نفاذ کے بعد اگلے ہفتے یورپی یونین کی جانب سے ہٹائی گئی پابندیاں بھی دوبارہ نافذ العمل ہو جائیں گی۔