اٹلی میں اسرائیل کے خلاف ملک گیر مظاہروں کے باعث مختلف شہروں میں سڑکیں، ریلوے اور بندرگاہیں بند کر دی گئیں۔ پیر کو مختلف یونینز کی جانب سے پورے ملک میں اسرائیل کی غزہ میں کارروائیوں کے خلاف احتجاج کی کال دی گئی تھی۔ میلان کے مرکزی سٹیشن کے اطراف ’فری فلسطین‘ کا نعرہ لگانے اور امریکی پرچم نذر آتش کرنے پر بھی جھڑپیں بھی ہوئیں۔
مظاہروں کے دوران میلان کی ایم فور میٹرو لائن کو بھی بند کر دیا گیا۔ مظاہرین کے ایک گروپ کی جانب سے پولیس کی جانب سٹریٹ سائن اور دھویں کے بم بھی پھینکے گئے۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے واٹر کینن کا استعمال کیا۔
اُدھر روم میں لگ بھگ 20 ہزار افراد نے مرکزی سٹیشن کے باہر ریلی نکالی۔
مارچ کرنے والوں نے دارالحکومت کے مشرق میں ایک مرکزی رنگ روڈ کو بلاک کر دیا۔ طلبہ نے ٹیورن یونیورسٹی کے ایک کیمپس کو بھی بلاک کر دیا۔ فلورنس میں ہزاروں افراد نے ریلی نکالی اور اسرائیل کے خلاف نعرہ بازی کی۔
یہ مظاہرے ایسے وقت میں ہوئے ہیں، جب برطانیہ، کینیڈا اور پرتگال سمیت یورپ کے مختلف ممالک نے فلسطین کو بطور آزاد ریاست تسلیم کر لیا ہے اور فرانس بھی جلد ہی اسے تسلیم کرنے والا ہے۔ اٹلی میں دائیں بازو کی حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ اس معاملے پر اپنی پوزیشن واضح کرے۔
کچھ عرصہ قبل اٹلی کی وزیر اعظم جارجیا میلونی نے کہا تھا کہ ایسی ریاست کو تسلیم کرنے کا کوئی فائدہ نہیں جس کا کوئی وجود ہی نہیں ہے۔
وزیر اعظم میلونی نے میلان میں احتجاجی مظاہروں کے دوران کے مناظر کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے مظاہروں کا غزہ سے اظہار یکجہتی سے کوئی تعلق نہیں اور اس سے غزہ کے لوگوں کی زندگیوں میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔