پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں مٹہ چوک پر جمعے کو سوات قومی جرگہ کی اپیل پر ایک امن مظاہرہ کیا گیا جس میں مقررین نے کہا ہے کہ وہ ہر حال میں امن چاہتے ہیں اور ایسی ہر کوشش کی مخالفت کریں گے جس سے علاقے کے حالات خراب ہوں۔
امن مظاہرے میں صوبے میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سمیت دیگر تمام سیاسی جماعتوں کے مقامی رہنماؤں اور منتخب نمائندوں نے شرکت کی۔
امن مظاہرے میں سیاسی و سماجی شخصیات کے علاوہ وکلا ،صحافی تاجر اور بڑی تعداد میں عام لوگ شریک ہوئے ہیں۔
مقررین نے کہا کہ امن کی بحالی ریاست کی ذمہ داری ہے اور یہاں عام شہری کسی بھی حال میں مزید بد امنی برداشت نہیں کریں گے۔
مظاہرے میں شریک افراد نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں باجوڑ، مہمند، وزیرستان اور بنوں میں بد امنی پائی جاتی ہے اسی طرح سوات میں بعض علاقوں میں اس طرح کے واقعات کے خدشات پائے جاتے ہیں۔ اس لیے مقامی سطح پر سیاسی جماعتوں اور دیگر مکتبہ فکر کے لوگوں پر مشتمل قومی جرگے نے یہ احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
مقررین نے کہا کہ ماضی میں اس علاقے میں تشدد کے واقعات پیش آئے ہیں جب ان علاقوں میں چوکوں میں لوگوں کے سر کٹے ہوئے پڑے ہوتے تھے اور اب ایسا نہ ہو کہ پھر ویسے حالات پیدا ہو جائیں۔
مقررین نے باجوڑ میں امن کے قیام کے لیے کوششیں کرنے والے عوامی نینشل پارٹی کے رہنما مولانا خان زیب کا ذکر کیا جنھیں امن کے قیام کی کوشش کے دوران قتل کر دیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ سوات میں تین سال پہلے جب حکومت نے کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مذاکرات شروع کیے تھے اور مٹہ کے علاقے میں مسلح شدت پسندوں کی سرگرمیاں دیکھی گئی تھیں تو اس وقت علاقے میں امن پاسون کا انعقاد کیا گیا تھا۔
اس امن پاسون کے بعد صوبے کے دیگر علاقوں بنوں، لکی مروت، وزیرستان، باجوڑ اور مہمند میں بھی امن پاسوں منعقد کیے گئے تھے اور ان علاقوں میں امن قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔