تربت : پاکستانی فورسز نے 4 نعشیں ہسپتال منتقل کردیں

ایڈمن
ایڈمن
3 Min Read

بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت میں پاکساتنی فورسز ایف سی نے 4 افرادکی لاشیں ٹیچنگ ہسپتال منتقل کردیں۔

ایف سی حکام نے دعویٰ کیا کہ مذکورہ افراد دشت میں فورسز کے ساتھ ایک مقابلے میں ہلاک ہوگئے۔

فورسز حکام ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ مسلح افراد تھے جنہیں دشت میں ایم 8 شاہراہ کے نزدیک مقابلہ میں مارا گیا ہے۔

چاروں لاشیں ٹیچنگ ہسپتال تربت کے مردہ خانہ میں رکھی گئی ہیں جنہیں تاحال شناخت نہیں کیا جاسکا ہے۔

یاد رہے کہ دشت میں 16 اور 18 ستمبر میں فورسز پر دو مختلف حملے رپورٹ ہوئے ہیں۔دونوں حملوں کی ذمہ داری بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیمیں بی ایل ایف اور بی ایل اے قبول کر چکی ہیں۔

بی ایل ایف ترجمان کا کہناہے کہ سرمچاروں نے 16 ستمبر کو کیچ کے علاقہ دشت میں کنچتی کراس کے قریب گھات لگا کر قابض فوج کے قافلے پر حملہ کیا۔

فوجی قافلہ متعدد فوجی بسوں اور ان کی حفاظت پر مامور تین گاڑیوں پر مشتمل تھا۔ سرمچاروں کے حملے کے نتیجے میں جھڑپ شروع ہوئی جو 45 منٹ تک جاری رہی جس میں دشمن کے کم از کم 4 اہلکار ہلاک اور تین زخمی ہوئے۔ اس جھڑپ میں بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ساتھی سرمچار عتیق عرف کیپٹن میران اور سرمچار شیھک عرف آشوب بہادری سے لڑتے ہوئے شہید ہو گئے۔

دوسری جانب بی ایل اے نے 18 ستمبر کو فوج کے قافلے پر فدائی حملے کی ذمہ داری قبول کرلی تھی ۔

بی ایل اے ترجمان جیئند بلوچ کا کہنا تھا کہ بلوچ لبریشن آرمی کی فدائی یونٹ مجید بریگیڈ نے کیچ کے علاقے دشت میں قابض پاکستانی فوج کی بسوں کے ایک قافلے پر سی پیک روڈ پر فدائی حملہ کرکے درجن سے زائد فوجی اہلکار ہلاک کر دیئے۔

اب تک یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ ہسپتال میں منتقل کی گئیں نعشیں سرمچاروں کی ہیں یا جبری لاپتہ افراد کی جنہیں فورسز پر حملوں کے ردعمل میں انتقامی کارروائی میں جعلی مقابلے میں قتل کیا گیا ہے جو حسب روایت فورسز اپنی جنگی جنوں میں کرتی آرہی ہے۔

Share This Article